Maktaba Wahhabi

162 - 211
٭ ایسے نوکر چاکروں سے جن میں ہم بستری کی رغبت نہیں، جیسے بچے اور بوڑھے۔ ٭ ایسی بوڑھی عورتیں جو سنِ ایاس کو پہنچ چکی ہیں، کیونکہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَھُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍم بِزِیْنَۃٍ وَاَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّھُنَّ﴾[النور:۶۰] ’’اگر وہ پردہ نہ کرنا چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے، ہاں اگر پردہ کریں تو بہتر ہے۔‘‘ ان کے علاوہ تمام نامحرم رشتے دار جیسے:دیور، جیٹھ، بہنوئی، چچا زاد بھائی، خالہ زاد بھائی، ماموں زاد بھائی، شوہر کا بھتیجا، بھانجا وغیرہ، اسی طرح غیر رشتے دار(سہیلی کا شوہر، شوہر کا دوست وغیرہ)سے، ہیجڑوں سے، غلط قسم کے آوارہ لوگوں اور مشتبہ و فاسق مسلم و غیر مسلم خواتین سے پردہ کرنا ہوگا۔[1] چہرے کا پردہ: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ قُلِّ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَ نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾[الأحزاب:۵۹] ’’اے نبی! آپ اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ اپنے چہروں پر اپنے گھونگھٹ ڈال لیا کریں، اس سے قریب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں گی اور انھیں تکلیف نہیں پہنچائی جائے گی اور اللہ بخشنے والا اور مہربان ہے۔‘‘
Flag Counter