Maktaba Wahhabi

115 - 211
((صَلِّ قَائِماً، فَإِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِداً فَإِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَیٰ جَنْبٍ))[1] ’’نماز کھڑے ہو کر ادا کرو، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر اور اس کی بھی ہمت نہ ہو تو لیٹ کر۔‘‘ بلا عذر بیٹھ کر نوافل ادا کرنے پر ثواب آدھا رہ جاتا ہے، جیسا کہ ایک صحیح حدیث میں ہے۔[2] 2۔استقبالِ قبلہ: نمازی کے لیے ضروری ہے کہ قبلے کی طرف منہ کرکے کھڑا ہو۔[3] دورانِ نماز آنکھیں کھلی اور نظر سجدے کی جگہ پر ہونی چاہیے۔[4] 3۔نیت کرنا: دل میں نیت کرے کہ وہ کون سی نماز اور کتنی رکعت پڑھنا چاہتا ہے، کیونکہ ’’تمام اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔‘‘[5] زبان سے نیت کرنا کہ ’’اتنی رکعت نمازِ فرض، اللہ تعالیٰ کے لیے فلاں کے پیچھے منہ طرف قبلے کے‘‘ وغیرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے کسی صحابی رضی اللہ عنہم اور فقہائے کرام سے ثابت نہیں ہے، بلکہ اسے محققین نے بدعت قرار دیا ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔[6]
Flag Counter