Maktaba Wahhabi

49 - 211
بچوں کے عقیقے میں ایک خون بہایا جائے تو یہ خون ایک فرد کی جانب سے بہے گا نہ کہ تمام کی جانب سے۔واضح رہے کہ قربانی اور عقیقے کے احکام الگ الگ ہیں۔عقیقے کو قربانی پر قیاس کرنا درست نہیں۔ بعض اہلِ علم نے دیگر جانوروں مثلاً اونٹ اور گائے وغیرہ کو ذبح کرنا جائز قرار دیا ہے۔ان کی دلیل وہ حدیث ہے، جس میں حضرت سلمان بن عمار الضبّی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَعَ الْغُلَامِ عَقِیْقَۃٌ، فَأَھْرِیْقُوْا عَنْہُ دَمًا، وَأَمِیْطُوْا عَنْہُ الْأَذَیٰ))[1] ’’ لڑکے کے لیے عقیقہ ہے، اس کی جانب سے تم خون بہاؤ اور اس سے گندگی(سر کے بالوں)کو دور کرو۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ خون بہانے پر عمل گائے، اونٹ اور اونٹنی ذبح کرکے بھی کیا جاسکتا ہے۔لیکن سیدنا سلمان بن عمار رضی اللہ عنہ کی روایت مجمل ہے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت مفصل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُکَافِئَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ))[2] ’’لڑکے کی جانب سے دو ہم عمر بکریاں اور لڑکی کے لیے ایک بکری ہے۔‘‘ قاعدہ ہے کہ مفصّل روایت مجمل سے اولیٰ ہے۔غرض کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف بکرا بکری اور مینڈھا مینڈھی ہی ثابت ہیں۔ 7 جس کا عقیقہ بچپن میں نہیں کیا گیا، وہ بڑا ہونے کے بعد اگر عقیقہ کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت ملنے کے بعد اپنا عقیقہ
Flag Counter