Maktaba Wahhabi

48 - 211
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتویں دن حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے سر منڈوانے کا حکم دیا، جب وہ مونڈ دیے گئے تو بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کردی گئی۔‘‘ اس موضوع کی روایات پر کلام کیا گیا ہے، تاہم حدیث ِ انس رضی اللہ عنہ(معجم طبراني أوسط:۱/ ۱۳۳ / ۲، و کبیر:۱/ ۲/ ۱۲۱، و بزار بحوالہ مجمع الزوائد:۴/ ۵۷)اور حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مجموعی مفاد سے اسے تقویت مل جاتی ہے، جیسا کہ امام احمد کے قولِ استحباب سے بھی اس کا اندازہ ہوتا ہے، جو علامہ ابن قیم نے نقل کیا ہے۔[1] 5 مذکورہ روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ عقیقے کے دن ہی نام رکھنا چاہیے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں کا ساتویں یعنی عقیقے کے دن نام رکھا، چند روایتوں سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ساتویں دن سے پہلے بھی نام رکھا جاسکتا ہے، جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم، سنن ابو داود اور مسند احمد کی روایت سے ثابت ہے: ((وُلِدَ لِيَ اللَّیْلَۃَ غُلَامٌ، فَسَمَّیْتُہٗ بِإسْمِ أَبِيْ إِبْرَاہِیْمَ))[2] ’’گذشتہ رات میرے ہاں لڑکا ہوا تو میں نے اس کا نام اپنے باپ ابراہیم(علیہ السلام)کے نام پر ابراہیم رکھا ہے۔‘‘ 6 کئی لوگ گائے کے حصوں سے عقیقہ ادا کرتے ہیں، لیکن اس کی کوئی صریح دلیل نہیں ملتی۔ویسے بھی ایک فرد کی جانب سے ایک جانور(لڑکا ہو تو دو)کا خون بہانا ضروری ہے اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔اگر کئی
Flag Counter