Maktaba Wahhabi

36 - 211
نام مریم رکھ دیا ہے اور میں اسے اور اس کی نسل کو شیطانِ مردود سے تیری حفاظت میں دیتی ہوں، پھر قبول کر لیا اس کو اس کے رب نے اور اچھی طرح اس کی پرورش کی اور زکریا کو اس کا سرپرست بنا دیا۔جب کبھی زکریا اس کے پاس جاتے تو وہاں کھانے پینے کا سامان پاتے، پوچھتے:’’اے مریم! یہ تمھارے پاس کہاں سے آیا؟‘‘ وہ جواب دیتیں:’’یہ اللہ کے پاس سے آیا ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے، بے حساب رزق دیتا ہے۔‘‘(یہ حال دیکھ کر)وہیں زکریا(علیہ السلام)نے اپنے رب کو پکارا، کہا:’’اے میرے رب! مجھے تو اپنی جانب سے نیک اولاد عطا فرما، کیوں کہ تو ہی دعائیں سننے والا ہے۔‘‘ ان آیات سے ہمیں مندرجہ ذیل باتیں معلوم ہوتی ہیں: 1 اولاد جب ماں کے پیٹ میں ہو، اسی وقت سے اس کے لیے نیک تمنائیں رکھنا چاہیے۔ 2 ماں بھی بچے یا بچی کا نام رکھ سکتی ہے، جیسا کہ حضرت حنہ نے اپنی بچی کا نام مریم رکھا، یہ صرف باپ ہی کا حق نہیں، جیسا کہ ہمارے معاشرے میں معروف ہے۔ اولاد اور ان سے ہونے والی اولاد کے لیے دعائیں، ان کی پیدایش کے وقت ہی سے کرنا مستحب ہے۔اللہ تعالی نے چاہا تو اس کی بڑی تاثیر ہوگی، جیسا کہ حضرت حنہ علیہا السلام نے اپنی بیٹی حضرت مریم علیہا السلام کی پیدایش کے فورا بعد ان کے لیے بھی اور ان سے ہونے والی اولاد کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگیں، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم اور ان کے فرزند حضرت عیسیٰ علیہ السلام
Flag Counter