Maktaba Wahhabi

102 - 211
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا: ((کُفَّ عَلَیْکَ ھٰذَا))’’اس کو سنبھالے رکھو۔‘‘ عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم اپنی گفتگو پر بھی پکڑے جائیں گے؟ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ یَا مُعَاذُ! وَھَلْ یَکُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَـٰی وُجُوْہِہِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِہِمْ؟))[1] ’’اے معاذ! تمھاری ماں تمھیں کھو دے! لوگوں کو ان کے منہ کے بل جہنم میں گرانے والی ان کی زبان ہی تو ہے۔‘‘ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا مقولہ ہے: ’’جس کی گفتگو زیادہ ہوگی، اس کی لغزشیں زیادہ ہوں گی اور جس کی لغزشیں زیادہ ہوں گی، اس کے گناہ بھی زیادہ ہوں گے۔‘‘[2] ایک مثال مشہور ہے: ’’زبان شیریں ملک گیریں‘‘[زبان کو میٹھی رکھو، ملک(عوام کا دل)جیت لو] ذیل میں گفتگو کے چند آداب ذکر کیے جا رہے ہیں۔والدین سے التماس ہے کہ اپنے بچوں کو بات چیت کے ان اسلامی آداب کی تلقین کرتے رہا کریں: 1 دھیمے دھیمے گفتگو کریں، تیزی سے بات نہ کریں۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح گفتگو فرماتے کہ کوئی اگر آپ کے الفاظ گننا بھی چاہے تو وہ گن سکتا تھا۔[3]
Flag Counter