خَمْسُ رِوَایَاتٍ أَعْفُوْا ، وَأَوْفُوْا ، وَأَرْخُوْا ، وَأَرْجُوْا ، وَوَفِّرُوْا ، وَمَعْنَاہَا کُلِّہَا تَرْکُہَا عَلٰی حَالِہَا ۔۱ ھ ‘‘ [آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ داڑھیاں بڑھاؤ اور یہ روایات سے ایک ہے اور احادیث کو جمع کرنے سے پانچ روایات ملتی ہیں داڑھیاں چھوڑ دو ۔ داڑھیاں بڑھاؤ ۔ داڑھیوں کو دراز کرو ۔ داڑھیوں کو لمبا کرو ۔ داڑھیاں پوری رکھو۔ ان سب کا معنی یہی ہے کہ ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دو] امام نسائی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی سنن کتاب الزینۃ باب عقد اللحیۃ میں رویفع ابن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر کی ہے : ’’یَقُوْلُ : إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَالَ : یَا رُوَیْفِعُ لَعَلَّ الْحَیَاۃَ سَتَطُوْلُ بِکَ بَعْدِیْ ، فَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّہُ مَنْ عَقَدَ لِحْیَتَہُ ، أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا ، أَوِ اسْتَنْجٰی بِرَجِیْعِ دَآبَّۃٍ أَوْ عَظْمٍ فَإِنَّ مُحَمَّدًا بَرِیٓئٌ مِنْہُ‘‘ [رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے رویفع شاید میرے بعد تیری زندگی دراز ہو لوگوں کو بتلانا جس نے داڑھی میں گرہ لگائی یا تانت کا ہار ڈالا یا جانور کی نجاست یا ہڈی سے استنجاء کیا تحقیق محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بیزار ہیں] تو ثابت ہوا کہ داڑھی کو نیچے یا اوپر اکٹھا کرنا درست نہیں بلکہ گناہ ہے ۔ ۱۵/۱۰/۱۴۱۹ ھ س: کیا فرماتے ہیں علمائے دین دریں مسئلہ کہ ایک مسلمان بچہ داڑھی رکھ کر تین چار سال بعد استرے سے منڈا دیتا ہے از روئے قرآن وحدیث کتنے بڑے گناہ کا مرتکب ہوا اس کے بارے میں شریعت محمدی کیا کہتی ہے ؟ عبدالرشید رشدی ج: داڑھی کٹانا ، کاٹنا ، منڈانا اور مونڈنا ناجائز ہے خواہ رکھنے کے بعد ہو خواہ پہلے دونوں صورتوں میں گناہ ہے کیونکہ یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان﴿أَعْفُوْا اللُّحٰی﴾ کے مخالف ومنافی ہے قرآن مجید میں ہے﴿ومَنْ یَّعْصِ اللّٰه وَرَسُوْلَہٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہٗ نَارًا خَالِدًا فِیْہَا وَلَہٗ عذَابٌ مُّہِیْنٌ﴾1 [اور جو نافرمانی کرے اللہ کی اور اس کے رسول کی اور پار کرے اس کی حدوں کو داخل کرے گا اس کو آگ میں ہمیشہ رہے گا اس میں اور واسطے اس کے عذاب ہے ذلت والا] واللہ اعلم ۱۲/۵/۱۴۱۸ ھ س: مونچھوں کے کتروانے کی شرعی لحاظ سے کوئی حد مقرر ہے یا نہیں ؟ محمد یعقوب مرالی والا1/3/94 ج: احادیث کے بعض الفاظ اس پر دلالت کرتے ہیں کہ بالوں کے نیچے کی کھال ننگی ہو جائے مگر قص کے ذریعہ نہ کہ حلق کے ذریعہ ۔ ۱۹/۹/۱۴۱۴ ھ |