س: مقیم مسافر بننے والا ہے مثلاً اس نے ظہر کی نماز حالت مقیم میں پڑھی اب اس کا سفر لمبا ہے ظاہر ہے وہ عصر بھی پڑھے گا کیا وہ ظہر کی نماز فرض کے بعد دو رکعت سنت مؤکدہ ادا کرے یا ادا کیے بغیر عصر کی نماز پڑھے گا ؟حافظ محمد فاروق ج: اس صورت میں ظہر کی نماز پوری پڑھے گا پہلے والی چار اور بعد والی چار سنتیں بھی پڑھے گا البتہ اس صورت میں اور حضر کی دیگر تمام صورتوں میں ظہر کے وقت میں عصر کی نماز نہیں پڑھ سکتا نہ پوری اور نہ ہی قصر۔ ۱۶/۷/۱۴۲۰ ھ نمازِ جمعہ س: نماز ظہر اور نماز جمعہ کا ان دنوں میں صحیح وقت کون سا ہے اور جمعہ کا خطبہ کتنے وقت کا ہونا چاہیے ؟ صابر علی شاکرؔ شیخوپورہ8 مئی 1997 ج: نماز ظہر اور نماز جمعہ کا وقت زوال الشمس سے شروع ہو کر فئے زوال نکالنے کے بعد ایک مثل سائے تک ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ ٔ جمعہ کے متعلق حدیث میں آتا ہے آپ دو خطبے دیتے دونوں کے درمیان بیٹھتے ان خطبوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی تلاوت فرماتے لوگوں کو وعظ تذکیر نصیحت کرتے اور دعا فرماتے معلوم ہے آپ کے خطبات اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا پر بھی مشتمل ہوا کرتے تھے صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبۂ جمعہ میں سورۃ ق والقرآن المجید تلاوت فرماتے تھے[1]تو آپ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ ٔ جمعہ کا اندازہ لگا سکتے ہیں باقی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبۂ جمعہ کا وقت منٹوں میں محدود صورت میں مجھے تو کہیں نہیں ملا ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿ إِنَّ طُوْلَ صَلٰوۃِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِہٖ مَئِنَّۃٌ مِنْ فِقْہِہٖ﴾ [آدمی کی نماز کا لمبا ہونا اور اس کے خطبہ کا چھوٹا ہونا اس کی سمجھداری کی علامت ہے] [2] ۱۱/۳/۱۴۱۸ ھ س: حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے جمعہ کی دوسری اذان کا اجرا فرمایا کیا یہ درست ہے کیا واقعتا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس اذان کو بدعت قرار دیا تھا ؟ حوالہ ارسال کر دیں ؟ ابوالحزم محمد شہباز بھٹی20/1/92 ج: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں :’’ وَرَوَی ابْنُ اَبِیْ شَیْبَۃَ مِنْ طَرِیْقِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اَلْاَذَانُ الْاَوَّلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بِدْعَۃٌ ۔ فَیَحْتَمِلُ أَنْ یَکُوْنَ قَالَ ذٰلِکَ عَلٰی سَبِیْلِ الْاِنْکَارِ وَیَحْتَمِلُ أَنَّہٗ یُرِیْدُ أَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ فِیْ زَمَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَکُلُّ مَا لَمْ یَکُنْ فِیْ زَمَنِہٖ یُسَمّٰی بِدْعَۃً الخ‘‘ [3] قَالَ ابْنُ اَبیْ شَیْبَۃَ فِیْ مُصَنَّفِہٖ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِیْعٌ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ الْغَازِ قَالَ : سَأَلْتُ نَافِعًا مَوْلَی |