چپل بیٹھ کر پہنی تو ایک ساتھی نے سوال کیا تو جواباً فرمایا کہ مسئلہ ٹھیک لیکن میں شخصیاً چپل بیٹھ کر پہنتا ہوں ۔ براہ کرم توضیح فرما دیں کہ چپل کے بارے میں کیا مسئلہ ہے ۔ خالد جاوید الریاض ۵/۱۱/۱۷
ج: کسی وقت یا کسی جگہ جوتا بیٹھ کر نہ پہنا جا سکے تو جھک کر پہن لے جو نسائی شریف کا حوالہ آپ نے دریافت فرمایا وہ مجھے یاد نہیں ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب حفظہ اللہ نے بحث سے بچنے کے لیے شخصیاً فرما دیا ورنہ وہ اشارہ فرماگئے ہیں کہ چپل بھی نعل کا مصداق وفرد ہے لہٰذا﴿نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰه ِصلی اللّٰه علیہ وسلم أَنْ یَّنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا﴾ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتا کھڑے ہو کر پہننے سے منع فرمایا] حدیث کے پیش نظر چپل بھی بیٹھ کر پہنی جائے ۔
طبقات ابن سعد جلد اول صفحہ ۴۸۱ پر ایک حدیث ہے :﴿اخبرنا عبید اللّٰه بن موسی العبسی قال: اخبرنا إسرائیل عن عبد اللّٰه بن عیسی عن محمد بن سعید بن عبد اللّٰه بن عطاء عن عائشۃ قالت: کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَنْتَعِلُ قَائِمًا وَقَاعِدًا﴾ [نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر جوتا پہنتے تھے] الحدیث ۔ اگر اس حدیث کا صحیح ہونا ثابت ہو جائے تو یہ نہی کے تنزیہ پر محمول ہونے کا قرینہ بن جائے گی ان شاء اللہ تبارک وتعالیٰ
۲۱/۱۱/۱۴۱۷ ھ
مردوں عورتوں کا بناؤ سنگھار
س: کیا عورت سونے کا زیور پہن سکتی ہے ؟ ریاست اللہ قلعہ دیدار سنگھ 8/3/86
ج: عورت سونے کا زیور پہن سکتی ہے ۔ ۵رجب۱۴۰۶ ھ
س: شیخ ناصر الدین البانی صاحب کی تحقیق سے قطع نظر بتائیں کہ ’’ذہب مقطع‘‘ والی حدیث :﴿نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰه ِعَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ اِلاَّ مُقَطَّعًا﴾(۱) سے تو مردوں کے لیے بھی ’’ذہب مقطع‘‘ جائز معلوم ہوتا ہے کیونکہ حدیث مطلق ہے اس کا کیا جواب ہے بمطابق نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ؟ ریاست علی قلعہ دیدار سنگھ
ج: حدیث :﴿نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰهِ عَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ اِلاَّ مُقَطَّعًا﴾ [منع کیا رسول اللہ نے سونا پہننے سے مگر ٹکڑے ٹکڑے کیا ہوا]کے الفاظ ہی بتا رہے ہیں کہ اس حدیث میں ان کو منع کیا جا رہا ہے جن کے لیے سونا پہننے کی اجازت ہے اور مردوں کے لیے تو سونا پہننے کی اجازت ہی نہیں اس جواب کی بنیاد البانی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ کی تحقیق ہے آپ ان کی کتاب آداب الزفاف بغور پڑھیں آپ کے اس قسم کے سوالات واشکالات دور ہو جائیں گے ان
|