جو حرم میں ہیں یا اہل پاکستان کی رؤیت اور ان کے طریقہ کے موافق رکھا جائے گا] ۔اظہار الدین البشامی26/3/99 ج: اَلْبِلاَدُ الَّتِیْ مَطْلَعُہَا وَاحِدٌ رُؤْیَتُہَا وَاحِدَۃٌ ، وَالَّتِیْ مَطْلَعُہَا لَیْسَ بِوَاحِدٍ رُؤْیَتُہَا لَیْسَتْ بِوَاحِدَۃٍ، بَلْ رُؤْیَۃُ کُلٍّ مِنْہَا عَلٰی حِدَۃٍ وَتَارِیْخُ کُلٍّ مِنْہَا غَیْرُ تَارِیْخِ الْآخَرِ ، وَیَتَنَاوَلُ ہٰذَا الْأَصْلُ رَمَضَانَ وَسَائِرَ شُہُوْرِ السَّنَۃِ ، وَالْأَعْیَادَ ، وَصِیَامَ عَاشُوْرَائَ ، وَصِیَامَ عَرَفَۃَ ، وَالدَّلِیْلُ عَلٰی ہٰذَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم کَانَ یَصُوْمُ الْیَوْمَ الْعَاشِرَ مِنَ الْمُحَرَّمِ بِحِسَابِ أَہْلِ الْحِجَازِ ، وَقَالَ : لَإِن بَقِیْتُ إِلٰی قَابِلٍ لَأَصُوْمَنَّ التَّاسِعَ ۔ وَلاَ یَکُوْنُ ذٰلِکَ الْیَوْمُ عَاشِرَ الْمُحَرَّمِ بِحِسَابِ الْبَلَدِ الَّذِیْ کَان یَقْطُنُ بِہِ اِبْرَاہِیْمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَلاَ بِحِسَابِ الْبَلَدِ الَّذِیْ کَانَ یُقِیْمُ بِہِ مُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلاَمُ ۔ واﷲ اعلم [وہ ملک جن کا مطلع ایک ہے ان کی رؤیت بھی ایک ہے اور جن کا مطلع ایک نہیں رؤیت بھی ایک نہیں ہے بلکہ ہر ایک کی رؤیت علیحدہ ہے اور ہر ایک کی تاریخ دوسرے کی تاریخ سے مختلف ہے یہ قانون رمضان سال کے تمام مہینے اور عیدین اور عاشوراء کے روزے اور عرفہ کے روزے کو شامل ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس (۱۰) محرم کا روزہ اہل حجاز کے حساب سے رکھتے تھے اور فرمایا اگر میں اگلے سال زندہ رہا تو ۹ محرم کا روزہ رکھوں گا [1] اور وہ دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کے وطن اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اقامت گاہ کے حساب سے دس (۱۰) محرم نہیں بنتا] ۲۱/۱/۱۴۲۰ ھ نفلی روزے کا بیان س: یوم عاشورآء یعنی دس محرم کے روزے کا ثواب کیا ہے ؟ عبدالسلام زاہدمیر پور خاص سندھ ج: جامع ترمذی ابواب الصوم بَابٌ فِی الْحَثِّ عَلٰی صَوْمِ یَوْمِ عَاشُوْرَاء میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم یوم عاشوراء کے متعلق فرمایا﴿اِنِّیْ اَحْتَسِبُ عَلَی اللّٰهِ اَنْ یُکَفِّرَ السَّنَۃَ الَّتِیْ قَبْلَہٗ﴾ [میں اللہ پر امید کرتا ہوں کہ وہ گذشتہ سال کے گناہ معاف فرمائے گا] صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آئندہ سال تک اگر میں باقی رہا تو ۹ تاریخ کا روزہ رکھوں گا۔ [2] اس لیے اب کوئی عاشوراء کا اکیلا روزہ رکھنا چاہتا ہے تو نو محرم کو روزہ رکھے نہ کہ دس محرم کو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاریخ دس کو نو میں تبدیل فرما دیا ہے ۔ واللہ اعلم ۲۸/۱/۱۴۱۶ ھ |