نقل فرما دیں جزاکم اللّٰہ احسن الجزاء ۔ ۱۶/۳/۱۴۱۸ھ
س: پاؤں کی انگلیوں کا خلال چھنگلی سے کرنے والی حدیث صحیح ہے یا ضعیف ہے ؟ صلاح الدین غوری
ج: [مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا کہ آپ اپنے پاؤں کی اُنگلیوں کا خلال ہاتھ کی چھنگلی ( چھوٹی اُنگلی) سے کر رہے تھے۔][1]
س: مشکوٰۃ شریف اور ترمذی شریف میں جرابیں (یعنی جرابوں کے مسح والی روایتیں ہیں) ان روایتوں کی اسناد کیسی ہیں کیا ہم جرابوں پر مسح کر سکتے ہیں؟ ایم رحمت علی رسول نگر یکم فروری 1993
ج: مسح علی الجوربین والی حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب جامع وسنن میں باسند روایت کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ’’ہٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ‘‘ [2]محدث دوراں شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے بھی اس کو صحیح کہا ہے[3] جمال الدین قاسمی اور احمد شاکر ۔ رحمہما اللہ تعالیٰ۔ نے بھی اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔ (المسح علی الجوربین) ۱۱/ ۸ / ۱۴۱۳ ھ
س: ایک آدمی نے وضوء کے بعد عام عادت کے مطابق جرابیں پہن لیں آئندہ نماز کے وقت اس نے ان پر مسح کر لیا اور نماز پڑھی حالانکہ اس کی نیت مسح کرنے کی نہ تھی وہ صرف یہ کہتا ہے کہ میں نے جرابیں وضوء کی حالت میں پہنی ہیں کیا یہ مسح ٹھیک ہے ؟اعجاز احمد نارووال۵شعبان المعظم ۱۴۱۸ھ
ج: یہ مسح بلا نیت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ﴾ لہٰذا یہ مسح نہیں ہوا اگر جرابیں پہنتے وقت مسح کی نیت نہیں تھی اور مسح کرتے وقت نیت تھی تو یہ مسح درست ہے ۔ ۲۱ / ۸ / ۱۴۱۸ ھ
جرابوں پر مسح اور احناف کا موقف
’’قَالَ صَاحِبُ الْہِدَایَۃِ : وَلاَ یَجُوْزُ الْمَسْحُ عَلَی الْجَورَبَیْنِ عِنْدَ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰهُ إِلاَّ أَنْ یَّکُوْنَ مُجَلَّدَیْنِ أَوْ مُنَعَّلَیْنِ ۔ وَقَالاَ : یَجُوْزُ إِذَا کَانَا ثَخِیْنَیْنِ لاَ یَشِفَّانِ ۔ ۱ ھ [4]وَقَالَ : وَعَنْہُ أَنَّہُ رَجَعَ إِلَی قَوْلِہِمَا وَعَلَیْہِ الْفَتْوٰی‘‘۔
صاحب ہدایہ نے کہا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک جرابوں پر مسح جائز نہیں ہاں جرابوں کے مجلد یا منعل ہونے کی صورت میں جائز ہے اور صاحبین (امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہما اللہ تعالیٰ) نے فرمایا جرابوں پر مسح جائز ہے جبکہ وہ
|