کتاب الزکاۃ…… زکوٰۃ کے مسائل
س: ایک آدمی کی ۲۶۰ من گندم ہوتی ہے اس نے آڑھت وغیرہ سے کھاد بیج بل وغیرہ لے کر ادا کیے ہیں تقریباً ۲۰۰ من گندم سے اس کا قرضہ اتارا ہے کیا اس کو ۲۶۰ من گندم پر عشر ادا کرنا پڑے گا یا صرف ۶۰ من پر ؟ عبدالرحمن ضیاء
ج: صورت مسؤلہ میں ۲۶۰ من گندم پر زکوٰۃ عشر ہے صرف ۶۰ من پر نہیں کیونکہ شریعت نے صرف پانی کے خرچے کا اعتبار کیا ہے اسی لیے بارانی میں عشر اور چاہی میں نصف العشر رکھا ہے پانی کے علاوہ شریعت میں کسی خرچے کا زکوٰۃ میں کوئی اعتبار نہیں ۔ [﴿ عَنْ عَبْدِ اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَنَّہٗ قَالَ : فِیْمَا سَقَتِ السَّمَآئُ وَالْعُیُوْنُ اَوْ کَانَ عَثَرِیًّا اَلْعُشْرُ وَمَا سُقِیَ بِالنَّضْحِ : نِصْفُ الْعُشْرِ﴾[1] (حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بے شک آپ نے فرمایا : بارش چشمے اور نیچے سے پانی لینے والے اجناس میں دسواں حصہ ہے اور اگر انہیں پانی کھینچ کر پلایا جائے تو بیسواں حصہ ہے)] [﴿لَیْسَ فِیْمَا اَقَلَّ مِنْ خَمْسَۃِ اَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ﴾[2] (ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع 2100 گرام کا۔ لہٰذا پانچ وسق 630 کلو یعنی 15 من 30 کلو کے ہوئے)] ۲۴/۳/۱۴۱۹ ھ
س: (۱) ایک آدمی کے پاس دو مکان ہیں ایک میں خود رہتا ہے ۔ دوسرے مکان کو کرایہ پر دے رکھا ہے۔ مکان کی مالیت ایک لاکھ ہے آدمی کے پاس نقد کوئی روپیہ نہیں ہے اس پر زکوٰۃ ہو گی یا نہیں ؟
(۲) ایک ملازم سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہوا بوقت ریٹائر منٹ اس کو پچاس ہزار روپیہ ملا ۔ اس رقم سے اس نے دوکان ڈالی۔ دوکان سے اس کی سالانہ آمدنی اتنی ہوتی ہے جس سے اس کا گھریلو خرچ بمشکل پورا ہوتا ہے کیا اس پر زکوٰۃ ہو گی یا نہیں ؟
ج: (۱) مکان پر زکاۃ نہیں ہاں اگر مکان کرایہ پر دیا ہوا ہے تو اگر کرایہ اور دیگر نقدی ملا کر نصاب کو پہنچ جائے تو پھر زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے اگر کرایہ وغیرہ نقدی نصاب سے کم ہے تو ثواب کی خاطر اس سے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے فرض و ضروری نہیں ۔
(۲) سرکاری ملازم کو بوقت ریٹائر منٹ جتنا مال ملا اگر اس میں سود شامل ہے تو جتنا سود اس میں شامل ہے وہ تو حرام
|