س: قبر پر جا کر مغفرت کے لیے دعا کرنا یا گھر ، مسجد میں دعا کرنا بہتر ہے یعنی کس جگہ دعا کرنے سے زیادہ قبول ہوتی ہے ؟
سیف اللہ خالد
ج: میت اہل قبر کے لیے جہاں بھی استغفار کرے بہتر ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے﴿اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ﴾[1]الآیۃ [میں قبول کرتا ہوں دعا مانگنے والے کی دعا کو جب مجھ سے دعا مانگے] البتہ میت اہل قبر کے لیے استغفار میں دیکھ لینا ضروری ہے کہ وہ کافر یا مشرک نہ ہو کیونکہ کفار ومشرکین کے لیے استغفار ممنوع ہے﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ أَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ﴾[2]الآیۃ [لائق نہیں نبی کو اور مسلمانوں کو کہ بخشش چاہیں مشرکوں کی] پھر اس سلسلہ میں رخت سفر نہ باندھا جائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلٰی ثَلاَثَۃِ مَسَاجِدَ﴾[3] الحدیث [نہ رخت سفر باندھا جائے مگر تین مساجد کی طرف] پھر اس دعا واستغفار کو کسی خاص وقت وہیئت کے ساتھ مخصوص نہ کیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ﴾[4] [جس نے کوئی ایسا کام کیا جو ہمارے امر (شریعت) میں موجود نہیں وہ مردود ہے]۵/۷/۱۴۱۸ ھ
س: عورتوں کے قبرستان جانے کے بارے میں کیا مسئلہ ہے ؟ قاسم بن محمد سرور
ج: رخت سفر کرکے جانا تو منع ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں﴿لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلٰی ثَلاَثَۃِ مَسَاجِدَ﴾ [نہ رخت سفر باندھا جائے مگر تین مساجد کی طرف] (الحدیث) یہ حکم مرد وعورت دونوں کے لیے ہے البتہ رخت سفر باندھے بغیر قبرستان جانا عورتوں کے لیے اگر بکثرت ہو تو باعث لعنت ہے ۔ حدیث میں ہے :﴿لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم زَوَّارَاتِ الْقُبُوْر﴾[5] [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت سے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے]جن روایات میں زائرات کا لفظ وارد ہوا ہے وہ زوّارات پر محمول ہے ’’کَمَا قَرَّرَ فِیْ مَوْضِعِہِ أَنَّ الْعَامَ یُبْنَی عَلَی الْخَاصِ ، وَأَنَّ الْمُطْلَقَ یُحْمَلُ عَلَی الْمُقَیَّدِ إِلاَّ بِثَبَتٍ ، وَلاَ ثَبَتَ ہٰہُنَا‘‘ ۲۸/۷/۱۴۲۰ ھ
٭٭٭
|