حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کی طرف سولہ یا سترہ ماہ نماز پڑھی ۔ پوری حدیث کتاب سے پڑھ لیں اور اس حدیث میں ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر وہ نماز پڑھ لینے کے بعد نکلا تو نماز عصر کے وقت میں انصار کی ایک قوم پر اس کا گذر ہوا وہ بیت المقدس کی طرف منہ کیے نماز پڑھ رہے تھے تو اس آدمی نے کہا کہ وہ خود گواہی دیتا ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی طرف متوجہ ہو چکے ہیں تو انصار کی اس قوم نے اپنے منہ پھیر لیے حتی کہ کعبہ کی طرف متوجہ ہو گئے ۔ [1]
اس حدیث سے پتہ چلا کہ نمازی امام یا مقتدی غیر نمازی کی نماز سے متعلق کوئی بات سن کر اس پر اسی نماز میں عمل پیرا ہو جائے تو شرعاً درست ہے لہٰذا امام قراء ت میں بھول جائے تو غیر نمازی اسے لقمہ دے اور وہ قبول کر لے تو یہ بھی درست ہوا ۔ ہذا ما عندی و اللّٰہ اعلم ۱۱ شوال ۱۴۰۵ ھ
نماز باجماعت
س: نماز باجماعت کب فرض ہوئی ۔ کیا مکہ میں نماز جماعت کے ساتھ ثابت ہے یا نہیں ؟ عبدالغفور ولد عبدالحق لاہور15/4/97
ج: مکہ مکرمہ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ باجماعت نماز پڑھتے تھے امامت جبریل علیہ السلام والا واقعہ اور آیت﴿وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَ تِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا﴾ [2] کا شان نزول پھر﴿وَاِذْ صَرَفْنَا اِلَیْکَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْآنَ﴾[3] [اور جس وقت پھیر لائے ہم طرف تیری جماعت جنوں میں سے سنتے تھے قرآن] کا سبب نزول اس چیز کے دلائل ہیں ۔ باقی نماز میں جماعت فرض ہونے کی تاریخ اس وقت مجھے یاد نہیں۔ ۲۹/۱۲/۱۴۱۷ ھ
س: پہلی صف مکمل ہو جانے کے بعد آنے والے نمازی کے لیے کیا حکم ہے ؟ کیا وہ پیچھے اکیلا ہی کھڑا ہو جائے یا کسی نمازی کو کھینچ لے۔ اَقْرَبُ اِلَی الصَّوَابِ کون سا موقف ہے ۔ وضاحت فرمائیں ؟ بلال احمد قریشی شرقپور کلاں شیخوپورہ
ج: اکیلا ہی کھڑا ہو جائے اگر کوئی آدمی بعد میں ساتھ مل گیا تو فَبِہَا ورنہ جتنی رکعات اس نے اکیلے پڑھی ہوں اتنی رکعات اٹھ کر دوبارہ پڑھ لے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ۔﴿مَنْ صَلّٰی خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہٗ فَلْیُعِدْ
|