Maktaba Wahhabi

331 - 592
کتاب الطلاق …… طلاق کے مسائل س: (۱)کتاب وسنت سے بتائیں کہ طلاق کا شرعی طریقہ کیا ہے ؟ (۲) کیا تین طلاقیں دینی ضروری ہیں یا ایک طلاق سے ہی عورت فارغ ہو جائے گی ؟ (۳) اگر تین طلاقیں دینی ہوں تو ان کا شرعی طریقہ کیا ہے ؟ (۴) تین حیض تک انتظار پہلی طلاق سے کرے گی یا تیسری طلاق کے بعد ؟ (۵) کیا ہر ماہ (یعنی طہر) میں پہلی طلاق یادوسری طلاق سے رجوع سے قبل تیسری طلاق دینا صحیح ہے ؟ (۶) قرآن میں ہے عدت میں طلاق دو اس عدت سے کون سی عدت مراد ہے ہر ماہ یا تین حیض ؟ (۷) کیا پہلی طلاق سے رجوع کیے بغیر دوسری طلاق دے سکتے ہیں ؟محمد صفدر عثمانی نوشہرہ روڈ گوجرانوالہ 20/4/94 ج: (۱) حالت طہر میں قبل از مسیس یا حالت حمل میں دو عادل گواہوں کی موجودگی میں ایک طلاق دینا طلاق کا شرعی طریقہ ہے ۔ آیت کریمہ میں ہے :﴿فَطَلِّقُوْہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ﴾ حدیث میں اس کی تفسیر طہر قبل از مسیس اور حمل وارد ہوئی ہے نیز حدیث میں یکمشت تین طلاق دینے کی ممانعت آئی ہے اور قرآن مجید میں ہے :﴿فَأَمْسِکُوْہُنَّ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ فَارِقُوْہُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَأَشْہِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ﴾ [پس بند رکھو ان کو اچھی طرح یا جدا کر دو ان کو ساتھ اچھی طرح کے اور گواہ کر لو دو صاحب عدل کو آپس میں سے] [1] (۲) ایک طلاق سے بیوی زوجیت سے فارغ ہو جاتی ہے مگر عدت گذر جانے پر نہ کہ قبل از انقضاء عدت ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿فَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَہُنَّ الخ وَبُعُوْلَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْآ إِصْلاَحًا[2] [ان کے خاوند اگر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لینے کے زیادہ حق دار ہیں] (۳) ایک طلاق دے پھر عدت کے اندر رجوع بلا نکاح جدید یا عدت کے بعد نکاح جدید اگر کر لے پھر کسی وقت طلاق کی ضرورت محسوس کرے تو دوسری طلاق دے اس دوسری طلاق کے بعد عدت کے اندر رجوع بلا نکاح جدید یا عدت کے بعد نکاح جدید اگر کر لے پھر کچھ وقت گذرنے پر طلاق دینا مناسب سمجھے تو تیسری طلاق دے اب کے اس تیسری
Flag Counter