Maktaba Wahhabi

181 - 592
یا نہیں ؟ یہ رفع الیدین پھر کیوں کیا جاتا ہے ۔ (۶) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بخاری شریف والی حدیث میں کوئی ایک لفظ بھی ایسا نہیں جس کا ترجمہ یا مطلب ’’رفع الیدین نہ کرتے تھے ‘‘ بن سکے اور اگر یہی مطلب نکلتا ہے تو پھر نماز کے شروع والے رفع الیدین کو چھوڑنا ہوگا نیز وتروں کی تیسری رکعت والے رفع الیدین کو چھوڑنا ہو گا کیونکہ ان دونوں رفع الیدین کا بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں ذکر نہیں ۔ (۷) علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی بخاری شریف والی حدیث میں بھی رکوع والے رفع الیدین کا ذکر نہیں اگر اس کا مطلب رفع الیدین نہ کرنا ہے تو اس میں تکبیر تحریمہ والے رفع الیدین کا بھی ذکر نہیں پھر وتروں کی تیسری رکعت والے رفع الیدین کا ذکر نہیں تو ان دونوں مقاموں میں بھی حنفی لوگ رفع الیدین چھوڑ دیں اگر وہ کہیں کہ شروع نماز میں رفع الیدین کی دوسری حدیثیں موجود ہیں تو پھر رکوع والے رفع الیدین کی بھی دوسری حدیثیں موجود ہیں لہٰذا وہ رکوع والے رفع الیدین کو بھی اپنا لیں اور سنت پر عمل کریں ۔ (۸) علی بن حسین کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نہیں کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد پیدا ہوئے ہیں لہٰذا یہ روایت صحیح نہیں پھر اس میں کوئی ایک لفظ بھی ایسا نہیں جس کا ترجمہ ’’صرف اللہ اکبر کہتے تھے‘‘ بنتا ہو پھر اس روایت میں کوئی ایک لفظ بھی ایسا نہیں جس کا مطلب ’’رفع الیدین نہ کرتے تھے‘‘ بنتا ہو اور اگر کسی کو اس مطلب پر اصرار ہو تو پھر اس پر لازم ہے کہ شروع نماز والا اور وتروں کی تیسری رکعت والا رفع الیدین بھی چھوڑ دے کیونکہ اس روایت میں ان دونوں کا بھی ذکر نہیں ۔ (۹) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس روایت کے متعلق ترمذی شریف میں لکھا ہے کہ عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود کی حدیث ثابت نہیں عبداللہ بن مبارک کا یہ فیصلہ نسائی شریف والی حدیث کے متعلق بھی ہے اس کی پوری تفصیل میری کتاب ’’مسئلہ رفع الیدین‘‘ میں دیکھ لیں ۔ (۱۰) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث ’’ صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَمَعَ أَبِیْ بَکَرٍ‘‘ دار قطنی والی اور بیہقی والی صحیح نہیں کیونکہ اس کی سند میں محمد بن جابر ہے جس کے متعلق دارقطنی اور بیہقی میں لکھا ہے ۔ محمد بن جابر ضعیف ہے اس کی پوری تفصیل میری کتاب ’’مسئلہ رفع الیدین‘‘ میں دیکھ لیں ۔ (۱۱،۱۲،۱۳،۱۴) علی بن ابی طالب اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کا یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل رکوع والے رفع الیدین کے موافق نہیں کیونکہ صحیح بخاری صحیح مسلم اور دیگر کتب احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کرنا ثابت ہے ۔ ۲۱/۷/۱۴۱۰ ھ
Flag Counter