الَّذِیْ فِیْہِ الصُوَّرُ لاَ تَدْخُلُہُ الْمَلاَئِکَۃُ﴾ [عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اس نے ایک تکیہ خریدا جس میں تصویریں تھیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو دروازے کے پاس کھڑے ہوئے اور داخل نہ ہوئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر ناگواری کے آثار دیکھے اس نے کہا میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف توبہ کرتی ہوں میں نے کیا گناہ کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس تکیہ کا کیا حال ہے میں نے کہا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھیں اور تکیہ لگائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان تصویروں کو بنانے والے کو قیامت کے دن عذاب کیا جائے گا اور ان کو کہا جائے گا جو تم نے بنایا تھا اس کو زندہ کرو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس گھر میں تصویریں ہوں اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے] رہی یہ بات کہ فلاں صاحب بڑے عالم فاضل تھے اور یہ کام کرتے یا کرواتے تھے تو معلوم ہونا چاہیے کہ دین میں حجت ودلیل کتاب وسنت ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کا قول یا عمل یا تقریر دین میں حجت ودلیل نہیں اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو کتاب وسنت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ ۲۰/۷/۱۴۱۹ ھ داڑھی اور مونچھوں کا بیان س: (۱) داڑھی رکھنا فرض ہے یا کہ نہیں ؟ اگر فرض ہے تو قرآن وحدیث سے دلیل لکھیں ؟ (۲) کیا داڑھی کا تارک کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے یا کہ نہیں اگر کبیرہ گناہ کرتا ہے تو اس کی بھی دلیل قرآن وحدیث سے لکھیں ؟ محمد اسحاق جی ٹی روڈ گوجرانوالہ25/11/85 ج: بخاری ومسلم میں داڑھی رکھنے کا حکم نبوی﴿اَعْفُوْا اللِّحٰی﴾(۱) موجود ہے اور اللہ تعالیٰ یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنا فرض ہوتا ہے قرآن مجید میں ہے﴿وَمَا کَانَ لِمُوْمِنٍ وَّلاَ مُؤْمِنَۃٍ﴾ الخ لہٰذا داڑھی رکھنا فرض ہے اور داڑھی رکھنے کے حکم نبوی کے ندب پر محمول ہونے کی کوئی دلیل کتاب وسنت میں موجود نہیں ۔۱۲ربیع الاول ۱۴۰۶ ھ س : )۱) قرآن وسنت کی روشنی میں داڑھی کی اہمیت کیا ہے ؟(۲) چھوٹی داڑھی کے متعلق وضاحت فرمائیں ؟ (۳) اور جو کہتے ہیں کہ داڑھی اسلام میں ہے اسلام داڑھی میں نہیں ہے اس کی حقیقت کیا ہے ؟ نوید احمداوکاڑہ ج: (۱) قرآن وسنت کی روشنی میں داڑھی رکھنا بڑھانا فرض ہے اسے کاٹنا کٹانا مونڈنا منڈانا ناجائز، گناہ اور حرام ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا |