Maktaba Wahhabi

516 - 592
وَذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ۔ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰه وَرَسُوْلَہٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہٗ نَارًا خَالِدًا فِیْہَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ﴾(۱) [اور جو کوئی اللہ کے اور اس کے رسول کے حکم پر چلے اس کو داخل کرے گا جنتوں میں جن کے نیچے بہتی ہیں نہریں ہمیشہ رہیں گے ان میں اور یہی ہے بڑی کامیابی اور جو کوئی نافرمانی کرے اللہ کی اور اس کے رسول کی اور نکل جاوے اس کی حدوں سے ڈالے گا اس کو آگ میں ہمیشہ رہے گا اس میں اور اس کے لیے ذلت کا عذاب ہے] نیز اللہ تعالیٰ کا ہی فرمان ہے :﴿وَمَا کَانَ لِمُوْمِنٍ وَّلاَ مُوْمِنَۃٍ إِذَا قَضَی اللّٰه وَرَسُوْلُہٗ أَمْرًا أَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ أَمْرِہِمْ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰه وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُّبِیْنًا﴾(۲) [اور کام نہیں ایماندار مرد کا اور نہ ایماندار عورت کا جبکہ مقرر کر دے اللہ اور اس کا رسول کوئی کام کہ ان کو رہے اختیار اپنے کام کا اور جس نے نافرمانی کی اللہ کی اور اس کے رسول کی سو وہ گمراہ ہوا صریح گمراہ ہونا] صحیح بخاری ، صحیح مسلم اور دیگر کتب حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے :﴿أَعْفُوْا اللِّحٰی﴾ داڑھیوں کو بڑھاؤ اور صحیح مسلم میں ہے :﴿وَخَالِفُوْا الْمُشْرِکِیْنَ وَالْمَجُوْسَ﴾ مشرکوں اور مجوسیوں کی مخالفت کرو۔ کیونکہ ان میں سے کچھ منڈاتے اور کچھ کٹاتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کی مخالفت کرو اور داڑھیوں کو بڑھاؤ مقصد واضح ہے کہ نہ کٹاؤ اور نہ منڈاؤ۔ ہر مسلم جانتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اللہ تعالیٰ کا حکم ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰه ﴾ نیز اللہ تعالیٰ ہی فرماتے ہیں :﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی ٭ إِنْ ہُوَ إِلاَّ وَحْیٌ یُّوْحٰی﴾ (۳) [اور نہیں بولتا اپنے نفس کی خواہش سے یہ تو حکم ہے بھیجا ہوا]نیز قرآن مجید میں ہے :﴿إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا یُوْحٰی إِلَیَّ مِنْ رَّبِّیْ﴾ پھر قرآن مجید میں ہے :﴿إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَآ یُوْحٰی إِلَیَّ﴾ اس اصول وقاعدہ سے کچھ صورتیں مستثنیٰ ہیں جن کا کتاب وسنت میں ذکر موجود ہے البتہ داڑھی والا حکم اس عام اصول وقاعدہ کے تحت مندرج ہے کیونکہ کتاب وسنت میں کہیں اس کو عام اصول وقاعدہ سے مستثنیٰ نہیں کیا گیا لہٰذا بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’اللہ کا حکم تو فرض پر دلالت کرتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم فرض پردلالت نہیں کرتا‘‘ بے بنیاد اور غلط ہے کیونکہ یہ غمازی کر رہا ہے کہ ایسا عقیدہ رکھنے والے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو اللہ تعالیٰ کا حکم نہیں سمجھتے اور یہ عقیدہ رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اورنبوت کے انکار پر منتج ہے ہاں اگر اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امر وحکم کو وجوب وفرض سے ندب واستحباب کی طرف پھیرنے والا
Flag Counter