نہ بیچا جا سکتا ہے نہ خریدا اور نہ ہی یہ قوانین وراثت کے تحت تقسیم ہو سکتی ہیں ؟ کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں ؟ آپ کی دلیل تو ان پر بھی چسپاں ہو رہی ہے ۔
پھر حکومت کا حق نیابت تسلیم کرنے کی صورت میں ہر پارٹی سرتوڑ کوشش کرے گی کہ حکومت اس کی بنے اس طرح قتل وغارت اور فساد میں اور اضافہ ہو گا افراد کی جگہ حکومتیں لے لیں گی اور آپ جیسے دانشور بخوبی جانتے ہیں کہ حکومتوں کے ٹکراؤسے جنم لینے والا قتل وفساد افراد کے ٹکراؤ سے جنم لینے والے قتل وفساد سے بے حد زیادہ ہوتا ہے تو آپ کی اس دلیل کا تقاضا ہے کہ حکومتوں کا حق نیابت بھی ختم کر دیا جائے۔
نیز آپ کی اس دلیل کے پہلے جزء میں فرد کی ذاتی ملکیت اور نسل در نسل تقسیم کو قتل وغارت اور فساد کا سبب قرار دیا گیا ہے جو واقع کے خلاف ہے کیونکہ نفس الامر میں ایسے افراد رہے اور ہیں جن میں زمین پر ذاتی ملک اور اس کے ان کے درمیان نسل در نسل تقسیم ہونے کے باوجود کبھی کوئی فساد نہیں ہوا نہ کبھی قتل وغارت تک نوبت پہنچی جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ قتل وغارت اور فساد کا سبب ذاتی ملک اور نسل در نسل تقسیم ہونا نہیں تو آپ کے ذمہ ہے کہ’’قتل وغارت اور فساد کا سبب ذاتی ملک اور نسل در نسل تقسیم ہونا ہے ‘‘ کو قرآن مجید کی کسی آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی سنت سے ثابت فرمائیں ؟
یاد رہے نیابت کا لفظ آپ نے بولا تو آپ کو سمجھانے کی خاطر چند مقالات پر اس فقیر الی اللہ نے بھی لکھ دیا ورنہ کسی فرد یا حکومت کا اللہ تعالیٰ کا نائب ہونا کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ ۱/۱/۱۴۰۷ھ
س:ایک آدمی کسی کام کے سلسلے میں کہیں جاتا ہے تو کہتا ہے کہ جو اللہ کو منظور ہو گا کیا ایسا کہنا درست ہے ؟ محمد امجد
ج: ہاں درست ہے ۔ ۱۵/۱/۱۴۲۰ھ
٭٭٭
|