وطن چھوڑ کر وہاں]
(۲) ۔ سمک ، حوت اور مچھلی حلال ہے مچھلی کی تمام اقسام وانواع حلال ہیں خواہ دودھ دینے والی مچھلیاں ہوں خواہ دودھ نہ دینے والی مچھلیاں سب حلال ہیں کسی جانور کا دودھ دینا اس کے حرام ہونے کی دلیل نہیں ورنہ گائے ، بکری ، بھیڑ اور اونٹنی کا حرام ہونا لازم آئے گا کیونکہ یہ بھی دودھ دیتی ہیں واللازم کما تری ۔ جو برّی جانور حلال ہیں وہ بحری بھی حلال ہیں مثلاً بحری گائے حلال ہے اسی طرح جو برّی جانور حرام ہیں وہ بحری بھی حرام ہیں مثلاً خنزیر بحری حرام ہے دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ﴾ اس میں بَرّی کی تخصیص نہیں یہ بری وبحری دونوں کو متناول ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان :﴿أُحِلَّتْ لَکُمْ بَہِیْمَۃُ الْأَنْعَامِ إِلاَّ مَا یُتْلٰی عَلَیْکُمْ﴾1 [چارپائے چرنے والے جانور تمہارے لیے حلال ہیں مگر جو (آگے) تم کو پڑھ کر سنائے جائیں گے]بحری وبری انعام دونوں کو شامل ہے۔ ۱۶/۷/۱۴۲۰ ھ
س: اگر کوئی شکار کے دوران تکبیر پڑھ کر فائر کرے اور شکار تک پہنچنے سے قبل وہ مر جائے تو کیا شکار حلال ہو گا ؟
محمد امجد آزاد کشمیر
ج: نہیں ۔ حرام ہو گا ۔ ۱۵/۱/۱۴۲۰ ھ
س: بعض لوگ عاشورہ کے دن خصوصیت سے کھانے کا اہتمام کرتے ہیں اور ایک حدیث کھانے کی توسیع والی پیش کرتے ہیں درست بات کیا ہے ؟ عبدالرحمن کراچی
ج: یوم عاشوراء توسیع طعام والی روایت کمزور ہے بعض اہل علم نے اپنا تجربہ بھی پیش کیا ہے مگر آپ کو بخوبی علم ہے کہ تجربوں سے شریعت ثابت نہیں ہوا کرتی ۔ ۱۵/۲/۱۴۱۲ ھ
س: ’’مَنْ وَسَّعَ عَلٰی عِیَالِہٖ فِی النَّفَقَۃِ یَوْمَ عَاشُوْرَآئَ وَسَّعَ اللّٰهِ عَلَیْہِ سَائِرَ السَّنَۃِ‘‘ 2 یعنی جو شخص عاشوراء کے روز یعنی دسویں تاریخ کو اپنے اہل وعیال بال بچوں پر کھلانے پلانے میں وسعت وفراخی کرے گا ۔ تو اللہ تعالیٰ اس پر پورا سال فراخی کرے گا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ حضرت سفیان ثوری کہتے ہیں: ’’اِنَّا قَدْ جَرَّبْنَاہُ فَوَجَدْنَاہُ کَذَالِکَ‘‘ 3 ہم نے تجربہ کیا ہے بے شک اس کو ایسا ہی پایا جیسا کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا تھا ۔
(۲) دسویں محرم کے روز جو لوگ چاول وغیرہ پکاتے ہیں اور خدا واسطے دیتے ہیں ان کے بارے میں حضور کا فرمان کیا
|