Maktaba Wahhabi

436 - 592
ج: قربانی کے جانور کا مسنہ ہونا ضروری ہے ہاں حالت عسر میں جنس بھیڑ کا جذعہ درست ہے جذعہ بھیڑ صحیح ترین قول کے مطابق سال یا سال سے اوپر والے کو کہتے ہیں بشرطیکہ ابھی مسنہ نہ ہوا ہو لہٰذا آپ کا موصوف بکرا قربانی نہیں کیا جا سکتا ۔ ۱۵/۱/۱۴۲۰ ھ س: براہ کرم درج ذیل حدیث کی وضاحت فرمائیں ؟ ﴿عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰهُ علیہ وسلم لاَ تَذْبَحُوْا اِلاَّ مُسِنَّۃً اِلاَّ اَنْ یَعْسُرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوْا جَذَعَۃً مِنَ الضَّأْنِ﴾ 1 جناب عالی ! کتاب وسنت کی روشنی میں درج ذیل مسائل کا حل تحریر فرما دیں ؟ (۱)کیا شرعاً قربانی صرف مسنہ یعنی دو دانت والے گائے ۔ اونٹ ۔ بھیڑ ۔ بکری (نر ومادہ) ہی کی کرنی لازمی ہے اور ضروری ہے ؟ (۲) کیا قربانی ۳(۔۴۔۵۔۶۔)۷اور (۸)دانت والی گائے ۔ اونٹ ۔ بھیڑ ۔ بکری (نر ومادہ) کی شرعاً ممنوع ہے ؟ (۳) بھیڑیں دو قسم کی ہیں ۔ پتلی دم والی بھیڑ (Thin Tailed Sheep) اور چکی والی بھیڑ (Fat Tailed Sheep) کیا قربانی ہر دو قسم کی بھیڑوں کی یکساں جائز ہے ؟ (۴) ’’مینڈھا‘‘ کونسی قسم کی بھیڑ ہے ؟ پتلی دم والی یا چکی والی؟ کیا مینڈھے کی قربانی افضل ہے ؟ (۵) اگر مسنہ اور جذعہ بالکل دستیاب نہ ہوں اور ان کے علاوہ قربانی شرعاً کسی اور جانور کی نہ ہو سکتی ہو تو کیا ایک صاحب نصاب سے قربانی ساقط ہو جائے گی ؟ آپ سے مزید گزارش ہے کہ سورۃ المائدۃ آیت نمبر۱ سورۃ الانعام آیت ۱۴۳۔۱۴۴ اور سورۃ الحج آیت ۲۸ کی روشنی میں اور مزید کتاب وسنت کے حوالے سے یہ بتلائیں کہ بھینس ، ہرن ، اڑیال (نر ومادہ) بہیمۃ ہیں اور ان کی قربانی شرعاً جائز ہے؟ مختار احمد25/8/86 ج: جناب نے جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ کی ایک مرفوع حدیث متعدد کتب کے حوالہ سے نقل فرمائی ہے جس کا مطلب ومفہوم بڑا واضح ہے ۔ (۱)مسنہ میسر ہوتے ہوئے غیر مسنہ کو ذبح نہ کرو ۔ (۲)مسنہ میسر نہ ہونے کی حالت میں ضأن (جنس بھیڑ) کا جذعہ ذبح کرو ۔ اس حدیث سے ثابت ہوا ابل (اونٹ اونٹنی) بقر (گائے بیل) اور معز (بکری بکرا) کا جذعہ مسنہ میسر آنے نہ آنے دونوں صورتوں میں درست نہیں جبکہ ضأن (بھیڑ مینڈھا) کا جذعہ مسنہ میسر ہونے کی صورت میں نادرست اور مسنہ
Flag Counter