اصل مسئلہ ۲۴ تصحیح ۲۴× ۱۱ = ۲۶۴
ماں باپ بیوہ ۳لڑکے ۵لڑکیاں
۴ ۴ ۳ ۱۳
۴۴ ۴۴ ۳۳ ۱۴۳
میت کے ترکہ سے اس کی وصیت اور اس کا قرضہ ادا کر دینے کے بعد جو باقی بچے اس کے ۲۶۴ حصے بنا لیے جائیں جن میں سے ماں کو ۴۴، باپ کو بھی ۴۴ ، بیوہ ۳۳ ، ہر لڑکے کو ۲۶ اور ہر لڑکی کو ۱۳ حصے دئیے جائیں گے۔۵/۱۱/۱۴۰۷ ھ
س: میرا ایک عزیز وفات پا گیا ہے جس نے اپنے پیچھے ۳ لڑکے اور ایک لڑکی ایک بیوہ ایک والد اور ایک بھائی چھوڑا ہے اس کی سگی ماں بچپن میں ہی وفات پاگئی تھی البتہ سوتیلی ماں ابھی بھی ہے میری اس عزیز کی درخواست کے مطابق آپ مرحوم کے لواحقین کا الگ الگ ترکہ نکال دیں ۔
جائیداد میں اس نے ایک پلاٹ چھوڑا ہے جس کو اب فروخت کر دیا گیا ہے جس کی قیمت ۲۷۰۰۰۰۰ وصول ہوئی ہے آپ شرعی حیثیت کے مطابق مسئلہ حل بھی کریں اور نیز یہ بھی بتا دیں کہ وراثت سے سب سے پہلے حصہ کس کا نکلتا ہے بچوں کی عمریں یکے بعد دیگرے یہ ہیں لڑکی کی عمر ۳۶ سال لڑکا عمر ۳۴ سال لڑکا عمر ۳۰ سال لڑکا عمر ۲۶ سال۔
ج: بشرط صحت صورت مسؤلہ فوت ہونے والے کے باپ کو قرض ووصیت کے بعد ترکہ کا6؍1 چھٹا حصہ﴿وَلِاَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرکَ اِنْ کَانَ لَہُ وَلَدٌ﴾1 [اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کے لیے دونوں میں سے چھٹا حصہ ہے اس مال سے جو کہ چھوڑ مرا اگر میت کی اولاد ہے] اس کی بیوی کو⅛ آٹھواں حصہ﴿فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ﴾ 2[اور اگر تمہاری اولاد ہے تو ان کے لیے آٹھواں حصہ ہے اس میں سے کہ جو کچھ تم نے چھوڑا] الآیۃ اور اس کے تین لڑکوں اور ایک لڑکی کو والد اور بیوی کے حصے ادا کرنے کے بعد باقی ترکہ للذکر مثل حظ الانثیین کے حساب سے تقسیم ہو گا کیونکہ وہ عصبہ ہیں جبکہ فوت ہونے والے کی سوتیلی ماں اور اس کے بھائی کو کچھ نہیں ملے گا تقسیم ترکہ مبلغ (۲۷۰۰۰۰۰) ستائیس لاکھ کی تفصیل حسب ذیل ہے ۔
|