(3؍1)سے زائد وصیت کر دی ہو تو اسے ایک تہائی (3؍1) کی طرف رد کر کے اصلاح کی جا سکتی ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :﴿فَمَنْ خَافَ مِنْ مُّوْصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَیْنَہُمْ فَلآ إِثْمَ عَلَیْہِ إِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾1[جو کوئی وصیت کنندہ سے کجروی یا گناہ معلوم کر کے اصلاح کر دے تو اس پر گناہ نہیں بے شک اللہ بڑی بخشش والا نہایت مہربان ہے] ۱۵/۶/۱۴۱۰ ھ س: اڑھائی ماہ گزر گئے ہیں میرا لڑکا قضائے الٰہی سے فوت ہو گیا تھا انا اللّٰه وانا الیہ راجعون ۔ جس نے اپنے پیچھے گیارہ وارث چھوڑے ہیں جن کی تفصیل نیچے لکھی جا رہی ہے ۔ اگر مرحوم کی کل جائیداد مع نقد کیش وغیرہ مثال کے طور پر ایک لاکھ کی ہو تو والدین کو ایک لاکھ روپیہ میں سے کیا حصہ ملے گا ۔ بیوہ کوکیا ملے گا اور ۳ لڑکوں کو کیا حصہ ملے گا ۵ لڑکیوں کو کیا حصہ ملے گا ؟ برائے نوازش قرآن وحدیث میں جو خدا کی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدوں کو قائم کرتے ہیں ان کا اجر بھی لکھیں اور جو لوگ ترکہ کے بارہ میں خدا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدوں کو توڑتے ہیں ان کی سزا بھی لکھیں؟ گیارہ ورثاء کی تفصیل درج ذیل ہے ۔ والد والدہ بیوہ لڑکے ۳لڑکیاں۵ = کل افراد ۱۱۔ زیڈ ۔ای عبدالستار ریلوے اسٹیشن گوجرانوالہ10/6/87 ج: آپ کی مسؤلہ صورت میں میت کے والدین میں سے ہر ایک کو چھٹا چھٹا حصہ ملے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :﴿وَلِاَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَکَ اِنْ کَانَ لَہُ وَلَدٌ﴾ اگر میت کی اولاد ہو تو ماں باپ میں سے ہر ایک کو میت کے ترکہ سے چھٹا چھٹا حصہ دیا جائے صورت مسؤلہ میں میت کی اولاد ہے لہٰذا والدین میں سے ہر ایک کو چھٹا چھٹا حصہ ملتا ہے ۔ میت کی بیوہ کو آٹھواں حصہ دیا جائے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوْصُوْنَ بِہَا اَوْ دَیْنٍ﴾ [اور اگر تمہاری اولاد ہے تو ان کے لیے آٹھواں حصہ ہے اس میں سے کہ جو کچھ تم نے چھوڑا بعد وصیت کے جو تم کر مرو یا قرض کے] میت کی وصیت اور اس کا قرضہ (اگر ہوں) ادا کرنے کے بعد باقی ترکہ سے اس کے والدین اور اس کی بیوی کو مندرجہ بالا حصص دینے کے بعد جو ترکہ باقی بچے وہ میت کے تین لڑکوں اور پانچ لڑکیوں میں تقسیم کر دیا جائے بایں طور پر ہر لڑکے کو ہر لڑکی سے دگنا ملے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿یُوْصِیْکُمُ اللّٰهُ فِیٓ اَوْلاَدِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ﴾ [حکم کرتا ہے تم کو اللہ تمہاری اولاد میں کہ ایک مرد کا حصہ ہے برابر دو عورتوں کے] |