Maktaba Wahhabi

282 - 592
فرما رکھا ہو دس کا روزہ رکھو خواہ نو کا روزہ رکھو ۔ دوسرا فرق : احادیث میں ذکر ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کیا یہ تمتع (یاد رہے تمتع اس جگہ عام ہے قران کو بھی شامل ہے جیسا کہ آیت کریمہ﴿فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ﴾ میں عام ہے) صرف اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمیشہ کے لیے ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قران کو بھی ہمیشہ کے لیے قرار دیا ہے اس لیے آئندہ تمتع کرنے سے وہ منسوخ نہیں جبکہ ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہیں نہیں فرمایا صوم عاشوراء ہمیشہ دس تاریخ کو ہو گا لہٰذا آئندہ سال نو والی حدیث کو آئندہ سال تمتع والی حدیث پر قیاس کرنا درست نہیں ۔ (۳) مسند احمد والی حدیث آپ خود اعتراف فرما رہے ہیں ضعیف ہے تو اس کو زیر بحث لانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے پھر جمعہ کے روزے کے متعلق صحیح بخاری اور دیگر کتب حدیث سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے الفاظ سامنے رکھ لیں اور مسند احمد والی اس ضعیف کے الفاظ بھی سامنے رکھ لیں تو آپ کو یقین ہو جائے گا کہ جمعہ کا روزہ جمعرات یا ہفتہ کا روزہ ساتھ ملا کر رکھنا درست ہے ۔ البتہ اکیلا جمعہ کا روزہ رکھنا منع ہے اورمسند احمد والی روایت ضعیفہ میں کوئی ایک لفظ بھی ایسا نہیں ہے جو دس کے روزے کو نو یا گیارہ کے ساتھ ملانے پر دلالت کرتا ہو ہاں شارحین اپنی طرف سے لکھتے ہیں ’’أی معہ‘‘ یا ’’یعنی معہ‘‘ انصاف شرط ہے لہٰذا یہ قیاس بھی درست نہیں۔ ۸/۵/۱۴۱۹ ھ س: پندرہ شعبان کا روزہ رکھا جائے اگر پندرہ شعبان کو روزہ نہ رکھے تو اس کی قضاء رمضان کے بعد دے کیا یہ حدیث ٹھیک ہے ؟ محمد یعقوب ہری پور ج: پندرہ شعبان کا روزہ بہ نیت شب برات تو ثابت نہیں اس سلسلہ میں ابن ماجہ میں ایک روایت مرفوعہ ہے وہ ضعیف ہے قابل احتجاج نہیں ہاں صحیح احادیث میں وارد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے پھر ایام بیض تیرہ چودہ اور پندرہ تین روزے ہر ماہ رکھنے کے متعلق بھی حدیث میں ثبوت موجود ہے تو اس طرح پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا درست ہے یہ روزہ نفل ہے اور نفل کی قضاء بھی نفل ہوتی ہے اگر قضاء دینا چاہے تو رمضان سے قبل یا بعد دونوں طرح درست ہے ۔ ۱۹/۸/۱۴۱۰ ھ س: ۱۵ شعبان کو روزہ رکھنا چاہیے اگر کسی وجہ سے ۱۵ شعبان کو روزہ نہ رکھے تو رمضان کے بعد اس کے بدلے دو روزے رکھے ۔ حدیث :﴿قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم لِرَجُلٍ اَمَا صُمْتَ سَرَرَ ہٰذَا الشَّہْرِ[1] وفی روایۃ أَصُمْتَ مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ [2] وَفِیْ رِوَایَۃٍ أَصُمْتَ مِنْ سُرَّۃِ ہٰذَا الشَّہْرِ فَإِذَا اَفْطَرْتَ فَصُمْ یَوْمَیْنِ وَفِیْ رِوَایَۃٍ فَاِذَا
Flag Counter