Maktaba Wahhabi

86 - 211
کرے اور جس نے افطاری کی حالت میں صبح کی ہے، اسے چاہیے کہ دن کے بقیہ حصے کا روزہ رکھ لے۔‘‘ حضرت ربیّع رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ((فَکُنَّا بَعْدَ ذٰلِکَ نَصُوْمُہٗ وَ نُصَوِّمُہٗ صِبْیَانَنَا الصِّغَارَ مِنْھُمْ، وَنَذْھَبُ اِلٰی الْمَسْجِدِ فَنَجْعَلُ لَھُمُ اللُّعْبَۃَ مِنَ الْعِھْنِ، فَاِذَا بَکَیٰ اَحَدُھُمْ مِنَ الطَّعَامِ اَعْطَیْنَاھَا إِیَّاہُ حَتَّی یَکُوْنَ عِنْدَ الْإِفْطَارِ)) ’’اس کے بعد سے ہم لوگ یوم عاشورا کا روزہ رکھا کرتے تھے اور اپنے چھوٹے بچوں کو بھی رکھواتے تھے۔ہم مسجد میں جاتے تو بچوں کو کھیلنے کے لیے روئی کا کھلونا بنا دیتے تھے، جب کوئی بچہ کھانے کی ضد کرتا اور روتا تو اسے کھلونا دے کر بہلا لیتے، حتی کہ افطار کا وقت ہوجاتا۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے رمضان میں پکڑکر لائے جانے والے شرابی سے مخاطب ہوکر فرمایا: ((وَیْلَکَ وَصِبْیَانُنَا صِیَامٌ)) ’’تیرا برا ہو! ہمارے تو بچے بھی روزے سے ہیں۔‘‘ پھر اسے مارا۔ اس اثر کو امام بخاری رحمہ اللہ نے تعلیقاً بیان فرمایا ہے، البتہ سنن سعید بن منصور اور الجعدیات بغوی میں یہ اثر مرفوعاً بھی مروی ہے۔امام بغوی کی ایک روایت میں تو یہ بھی مذکور ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اسّی کوڑے مارنے اور شام کی طرف ملک بدر کر دینے کا حکم فرمایا۔[1] امام ابن سیرین، زہری، شافعی اور سلفِ صالحین رحمہم اللہ کی ایک جماعت کا
Flag Counter