Maktaba Wahhabi

83 - 211
ہے۔وہ ان کے درمیان جب تک ہوتا ہے، سبھی اس کی وجہ سے اللہ کی حفظ و امان میں ہوتے ہیں۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ نے سورۃ الاعراف کی آیت(۱۹۶): ﴿اِنَّ وَلِیِّیَ اللّٰہُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتٰبَ وَ ھُوَ یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیْنَ﴾ ’’بے شک میرا حامی و ناصر وہ اللہ ہے، جس نے یہ کتاب نازل کی ہے، وہ نیک لوگوں کی مدد کرتا ہے۔‘‘ سے اس معنیٰ پر استدلال کیا ہے۔[1] اسی طرح آخرت میں نیک اعمال کی کمی بیشی کے باوجود اللہ تعالیٰ اولاد کو والدین کے ساتھ نہ صرف جنت میں داخلہ عطا فرماتے ہیں، بلکہ انھیں ان کے والدین کے ساتھ جنت میں اکٹھا کر دیتے ہیں، تاکہ اس سے ان کے والدین کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں، جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْھُمْ ذُرِّیَّتُھُمْ بِاِِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ وَمَآ اَلَتْنٰھُمْ مِّنْ عَمَلِھِمْ مِّنْ شَیْئٍ کُلُّ امْرِیٍٔم بِمَا کَسَبَ رَھِیْنٌ﴾[الطور:۲۱] ’’اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان کے معاملے میں ان کے نقشِ قدم کی اتباع کی، ان کی اس اولاد کو بھی(جنت میں)ہم ان کے ساتھ ملادیں گے اور ان کے اعمال(کے ثواب)میں ہم کچھ بھی کمی نہیں کریں گے۔ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گروی ہوگا۔‘‘
Flag Counter