Maktaba Wahhabi

78 - 211
1 ایک عورت کو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بچے کی قبر پر آہ و زاری کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ((إتَّقِيْ اللّٰہَ وَاْصبِرِیْ))’’اللہ سے ڈرو اور صبر کرو۔‘‘ اس عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا نہ تھا۔کہنے لگی: ((إِلَیْکَ عَنِّيْ، فَإنَّکَ لَمْ تُصِبْ بِمُصِیْبَتِیْ، وَلَمْ تَعْرِفْہُ)) ’’آپ مجھ سے ہٹ جائیں، کیونکہ آپ کو مجھ جیسی مصیبت سے پالا نہیں پڑا، پھر آپ کو کیا پتا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چل دیے۔بعد میں کسی نے اس عورت کو خبر دے دی کہ تو نے جن کے ساتھ گستاخی سے بات کی ہے، وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی: اب میں صبر کرتی ہوں۔آپ علیہ السلام نے فرمایا: ((اَلصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الْأُوْلیٰ))[1] ’’پہلے ہی صدمے پر صبر کرنے کا نام صبر ہے۔ 2 نبیِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں بچوں کی وفات پر اشک بار ہو جاتیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھوٹے فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت موجود تھے۔بچہ موت کی تکلیف سے دو چار تھا اور اس کی نبض ڈوب رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے اور بچے کو گود میں لیے ہوئے فرما رہے تھے: ((إِنَّ الْعَیْنَ تَدْمَعُ، وَالْقَلْبُ یَحْزَنُ، وَلَا نَقُوْلُ إِلاَّ مَا یَرْضَیٰ
Flag Counter