Maktaba Wahhabi

34 - 211
سے گڑگڑا کر یہ دعا مانگی تھی: ﴿رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ﴾[الصافات:۱۰۰] ’’اے میرے رب! مجھے نیک اولاد عطا کر۔‘‘ اس دعا کے نتیجے میں رب العالمین نے انھیں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شکل میں ایسا فرماں بردار لڑکا عطا فرمایا، جو بچپن ہی میں تمام آدابِ فرزندی سمجھنے لگے تھے ؎ یہ فیضانِ نظر تھا یا مکتب کی کرامت تھی سکھلائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزندی حضرت زکریا علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا مانگی: ﴿رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَآئِ﴾[آل عمران:۳۸] ’’مالک میرے! مجھ کو بھی اپنی درگاہ سے(نیک اور)پاکیزہ اولاد عنایت کر(جیسے تونے مریم کو اپنے ہاں سے رزق پہنچایا)بے شک تو دعا سنتا اور قبول کرتا ہے۔‘‘ انھیں اللہ تعالیٰ نے حضرت یحییٰ علیہ السلام جیسے نیک فرزندِ ارجمند سے نوازا، جن کا اللہ تعالیٰ نے خود ہی نام رکھا اور ان کے بارے میں فرمایا: ﴿یٰزَکَرِیَّآ اِنَّا نُبَشِّرُکَ بِغُلٰمِنِ اسْمُہٗ یَحْیٰی لَمْ نَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا﴾[مریم:۷] ’’اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں، اس کا نام یحییٰ ہوگا، یہ نام ہم نے اس سے پہلے کسی کا نہیں رکھا۔‘‘
Flag Counter