Maktaba Wahhabi

29 - 211
لیے کیا ناممکن ہے؟ فوراً وہیں کھڑے کھڑے دعا کی: ﴿رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَآء﴾[آل عمران:۳۸] ’’میرے پروردگار! مجھے اپنی جانب سے ایک پاکیزہ اولاد عطا فرما، بے شک تو دعائیں سننے والا ہے۔‘‘ رحمتِ الٰہی جوش میں آئی، وہ ابھی وہیں کھڑے تھے کہ اللہ نے فرشتہ بھیج کر انھیں بیٹے کی بشارت دے دی۔فرشتے نے آکر پیغام دیا: ﴿اَنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکَ بِیَحْیٰی﴾[آل عمران:۳۹] ’’کہ اللہ تمھیں یحییٰ(نام کے بیٹے)کی بشارت دیتا ہے۔‘‘ یہ بشارت سن کر عرض کی: ﴿رَبِّ اَنّٰی یَکُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ قَدْ بَلَغَنِیَ الْکِبَرُ وَ امْرَاَتِیْ عَاقِرٌ﴾[آل عمران:۴۰] ’’مالک! میرا لڑکا کہاں سے ہوگا؟ بڑھاپے نے تو مجھ کو لے ڈالا اور میری عورت بانجھ ہے۔‘‘ فرمایا: ﴿کَذٰلِکَ اللّٰہُ یَفْعَلُ مَا یَشَآئُ﴾[آل عمران:۴۰] ’’اللہ تعالیٰ اسی طرح جو چاہے سو کرتا ہے۔‘‘ حضرت زکریا علیہ السلام نے بھی محسوس کیا کہ میں اکیلا ہوں،میرا اللہ کے سوا کوئی وارث یا صلبی اولاد نہیں تو یہ دعا کی: ﴿وَ زَکَرِیَّآ اِذْ نَادٰی رَبَّہٗ رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ
Flag Counter