Maktaba Wahhabi

210 - 211
’’اس سے شکارمارا جاسکتا ہے نہ دشمن کو قتل کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ حرکت(کسی بھی راہ گیر کی)آنکھ پھوڑ سکتی اور دانت توڑ سکتی ہے۔‘‘ اس نے ان کی سنی اَن سنی کرتے ہوئے یہی حرکت دوبارہ کی تو فرمایا: ((أُحَدِّثُکَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نَھٰی عَنْہُ، ثُمَّ عُدْتَ تَخْذِفُ؟ لَا أَکَلِّمُکَ أَبَداً))[1] ’’میں تجھ سے یہ کہہ رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے اور تو دوبارہ یہی حرکت کر رہا ہے؟ میں تجھ سے کبھی بات نہیں کروں گا۔‘‘ 2 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک مرتبہ یہ حدیث بیان کی: ((لَا تَمْنَعُوْا إِمَائَ اللّٰہِ عَنِ الْمَسَاجِدِ))[2] ’’اللہ کی کنیزوں(عورتوں)کو نماز کے لیے مسجد جانے سے نہ روکو۔‘‘ ان کے ایک فرزند نے اس کی مخالفت کی اور موجودہ حالات کا واسطہ دیتے ہوئے کہا: ’’اللہ کی قسم! ہم انھیں مسجد جانے سے ضرور روکیں گے۔‘‘ یہ سن کر حضرت عبداللہبن عمر رضی اللہ عنہما نے زندگی بھر اپنے اس لڑکے سے بات نہیں کی۔ 3 جب یہ سزا بھی کارگر نہ ہو تو پھر باپ کی ذمے داری ہے کہ وہ اولاد کی تربیت کے لیے انھیں جسمانی سزا دے، لیکن ملحوظ رہے کہ یہ مار برائے تربیت ہو نہ کہ مار برائے مار۔بلکہ مارنے سے زیادہ ڈرانے کے پہلو پر
Flag Counter