Maktaba Wahhabi

170 - 211
سے انکساری کے بازو کو جھکائے رکھو اور یوں دعا کرتے رہو:اے میرے رب ! ان دونوں پر ایسی ہی رحمت کرنا، جیسے انھوں نے بچپن میں مجھے پالا پوسا۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے والدین کے ادب و احترام اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کو اپنی عبادت کے ساتھ ملا کر واجب فرمایا ہے، جیسا کہ سورت لقمان میں اپنے شکر کے ساتھ والدین کے شکر کو ملا کر لازم کیا اور فرمایا: ﴿اَنِ اشْکُرْلِیْ وَ لِوَالِدَیْکَ﴾[لقمان:۱۴] ’’میرا شکر کر اور اپنے ماں باپ کا شکر بجا لا۔‘‘ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ جلّ شانہٗ کی عبادت کے بعد والدین کی اطاعت سب سے زیادہ اہم اور اللہ تعالیٰ کے شکر ہی کی طرح والدین کا شکر گزار ہونا واجب ہے۔[1] والدین کی خدمت و اطاعت اور تعظیم و تکریم ہر عمر میں واجب ہے، چاہے وہ بوڑھے ہوں یا جوان۔لیکن بڑھاپے کا ذکر خصوصیت کے ساتھ اس لیے کیا گیا ہے کہ بڑھاپے میں اکثر انسان چڑچڑا ہوجاتا ہے، اس میں ضد اور ہٹ دھرمی پیدا ہوجاتی ہے اور عقل و خرد بھی جواب دینے لگ جاتی ہے۔ایسے میں انسان ایسی خواہشیں کرنے لگتا ہے جو بسا اوقات بچوں کی سی ہوتی ہیں اور کچھ مطالبات ایسے ہوتے ہیں، جن کا پورا کرنا بعض اولاد کے لیے مشکل ہوجاتا ہے۔ایسے عالم میں بچے اپنے والدین سے جھنجھلا اٹھتے ہیں، لہٰذا ایسے وقت میں
Flag Counter