Maktaba Wahhabi

134 - 211
وہ اس سے باز نہ آئیں تو انھیں سزا دیں، تاکہ اس قبیح عمل پر بچوں کی کبھی کوئی حوصلہ افزائی نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔اس طرح کا ایک واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارکہ میں پیش آیا تھا کہ خاندانِ قریش کے ایک معزز خاندان قبیلہ بنی مخزوم کی ایک عورت جس کا نام فاطمہ تھا، چوری کی مرتکب ہوئیں۔بنی مخزوم کے لوگ چاہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خاندان کے وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے چشم پوشی سے کام لیں۔اس لیے انھوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو سفارشی بنا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روانہ کیا۔حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملے میں سفارش کی اور چشم پوشی کی درخواست کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر سخت غضب ناک ہوئے اور فرمایا: ((أَتَشْفَعُنِيْ بِحَدٍّ مِّنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ؟)) ’’کیا تم حدود اللہ میں مجھ سے سفارش کرتے ہو؟‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام لوگوں کو جمع کیا اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’لوگو! تم سے اگلی امتیں اسی لیے برباد کر دی گئیں کہ جب ان میں کوئی معمولی شخص چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اور جب یہی کام کوئی باعزت شخص کرتا تو اسے چھوڑ دیتے تھے۔‘‘ مزید فرمایا: ((وَأَیْمُ اللّٰہِ! لَوْ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ یَدَہَا۔۔ثُمَّ أَمَرَ فَقُطِعَتْ یَدُہَا))[1]
Flag Counter