Maktaba Wahhabi

52 - 292
اگرچہ آپ کو تکلیف پہنچانے میں یہ ظالم ہے مگر تقدیر میں ایسے ہی لکھا تھا اور اس کی تکلیف پہنچانا ایسے ہے جیسے سردی اور گرمی ہوتی ہے جن سے بچنے کا کوئی حیلہ نہیں ہے۔ 4۔ برائی کا اچھائی سے بدلہ دینا۔ اس کے اتنے فوائد ہیں جنھیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، اگر انسان ان مقامات کو کھو دے تو اپنے لئے گھٹیا مقامات سے راضی نہ ہو۔ 5۔ کسی کام کا جب ارتکاب کیا تو اسے اختیار تھا مگر بعد میں ’’مجبور ہو گیا۔ جیسے عشق ابتدا میں اختیار میں ہوتا ہے اور بعد میں مجبوری بن جاتا ہے۔ جیسے بیماری کے اسباب کوئی چینی زیادہ استعمال کرتا ہے اختیار سے اور پھر شوگر کا مریض ہو جاتا ہے۔ یہاں شیطان کی ایک چال ہے جس کا ذکر کرتے چلیں کہ… حرام چیز بطور دوا کے استعمال کرنا، جیسے شراب وغیرہ کے ساتھ دوائی تیار کرنے کی بہت سے فقہاء نے اجازت دی ہے مگر یہ بہت بڑی جہالت ہے یقینا یہ دواء بیماری ختم نہیں کرتی بلکہ بڑھاتی ہے، کتنے ہی ہیں جو ایسی دوا کے استعمال کی وجہ سے دنیا و آخرت دونوں کو تباہ کرکے ہلاک ہوئے، حالانکہ اس کی نفع بخش دوا صبر اور تقویٰ تھا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيَصْبِرْ فَإِنَّ اللّٰہَلَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ) (يوسف:90) ’’بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو ڈرے اور صبر کرے تو بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔‘‘ تقویٰ دین کی دواؤں میں سے ایک دوا ہے جس سے کوئی بھی بے نیاز نہیں ہو سکتا۔ سوال:…کیا اس قسم کے صبر کرنے والے کسی نافرمان کو اس کا اجر ملے گا یا سزا جب کہ اس کے اختیار میں نہیں؟ جواب:…جب اللہ کے لیے صبر کرے گا اور اپنے کئے پر شرمندہ ہوگا تو اسے صبر پر اجر ملے گا کیونکہ یہ نفس سے جہاد ہے اور نیک عمل ہے اور اللہ تعالیٰ کسی کے اجر کو ضائع نہیں فرماتے۔ البتہ اس کے جرم کی وجہ سے اسے سزا ملے گی، جیسا کہ اگر کوئی نشئی نشے کی حالت
Flag Counter