Maktaba Wahhabi

69 - 292
سترکھل جاتا ہے، میرے لئے اللہ سے دعا کیجئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اگر تو چاہے تو صبر کر، بدلے میں تیرے لئے جنت ہے اور اگر تو چاہے تو میں تیرے لیے اللہ سے تندرستی کی دعاکر دوں۔ اس نے کہا، میں صبر کروں گی مگر یہ دعا کیجئے کہ میرا ستر نہ کھلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا کی۔‘‘[1] ایک حدیث میں ہے: ’’جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف دو فرشتے بھیجتا ہے کہ دیکھو…! یہ عبادت کرنے والوں سے کیا کہتا ہے۔ جب وہ آتے ہیں تو اس کی حالت یہ ہوتی ہے کہ وہ اللہ کی حمد بیان کرتا ہے اور اس کی تعریف کرتا ہے۔ وہ دونوں اللہ تعالیٰ کو خبر دیتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے اور فرماتا ہے : مجھ پر لازم ہے کہ اگر میں نے اسے فوت کیا تو جنت میں اسے داخل کروں گا اور اس کے گوشت کو اس سے اچھے گوشت سے، اس کے خون کو اس سے اچھے خون سے بدل دوں گا اور اس کے گناہوں کو مٹا دوں گا۔‘‘[2] 4۔ صابرین جلدی جلدی جنت میں جائیں گے: صحیفہ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ صبر کرنے والے کہاں ہیں…؟ تھوڑے سے لوگ کھڑے ہوں گے، وہ جلدی جلدی جنت میں چلے جائیں گے فرشتے ان سے پوچھیں گے تم تو بہت جلدی جنت میں داخل ہوگئے ہو، کون ہو تم؟ وہ کہیں گے ہم فضل والے ہیں، وہ پوچھیں گے تمھارا کیا فضل تھا؟ وہ کہیں گے جب ہم پر ظلم کیا جاتا، ہم صبر کرتے تھے، جب ہمیں تکلیف پہنچائی جاتی تھی ہم درگزر کرتے تھے اور جب ہم سے جاہلوں والا سلوک کیا جاتا تو ہم حوصلے اور بردباری سے کام لیتے تھے، کہا جائے گا جنت میں داخل ہو جاؤ۔ عمل کرنے
Flag Counter