Maktaba Wahhabi

286 - 292
صبرمیں زادِ راہ والے اسباب و وسائل بہت سے وہ لوگ جومصائب یاآزمائش کی گھڑی میں بے صبری اور ناشکری کا مظاہرہ کرتے ہیں اور جب ان کو اس بارے میں سمجھایا جاتا ہے یا نصیحت کی جاتی ہے تو وہ جواب دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو صبر کی توفیق ہی نصیب نہیں فرمائی ہے یا ہماری قسمت میں صبر نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے۔جب انہیں عبادت وریاضت میں سے کسی نوعیت کی عبادت کی انجام دہی کا حکم دیا جاتا ہے اور وہ اس کو صبر وشکر سے بجالانے کے عادی نہیں ہوتے تو وہ یہ حربہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ اور اس طرح کی اور چیزیں بھی ہیں جہاں وہ اس قسم کی بات کرتے ہیں۔ان کے دماغ میں یہ بات گردش کرتی رہتی ہے کہ صبر بھی اللہ کی طرف سے عطا کردہ عطیہ ہے انسان کے اندر بذات خود اس کے حصول کی طاقت اور قوت نہیں اور نہ ہی وہ اسے اپنی جد وجہد سے حاصل کرسکتا ہے؟‘‘ لیکن ایسا نہیں ہے یہ محض ان کی خام خیالی ہے ورنہ اگرصبر کسبی نہ ہوتا تو ہم ان نصوص کے سامنے جن میں صبر کاحکم دیا گیاہے ہاتھ پر ہاتھ رکھے حیرت واستعجاب کے عالم میں بیٹھے رہتے۔یہ محض ان کی بہانے بازی ہے کیونکہ سنت نبویہ میں نصوص قطعیہ موجود ہیں جواس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ صبر بھی مختلف خصلتوں کی طرح ایک خصلت ہے جس کاحصول ممکن ہے۔ چنانچہ سیّدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : ’’جوشخص صبر کرنے کی کوشش کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو صبر وتحمل کی دولت سے مالامال کردیتا ہے۔‘‘[1] یہ قضیہ امر مسلم کی حیثیت رکھتا ہے کہ لوگ اپنی خلقت یا جبلت کے اعتبار سے صبر وتحمل کا
Flag Counter