میں حرام کاری کا ارتکاب کرے تو اسے سزا ملتی ہے۔ اللہ تعالیٰ حرام کاموں پر اسی طرح سزا دیتا ہے جیسے نیکی پر اجر۔ اسی وجہ سے جو شخص بدعت اور گمراہی کی طرف دعوت دیتا ہے توان کا گناہ بھی اس کے سر ہوتا ہے کیونکہ اس کے پیروکاروں نے اس کے فعل کی پیروی کی، جیسا کہ بنی آدم میں جس نے سب سے پہلے قتل کیا تھا اس کے کاندھوں پر ہر قتل کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے :
(لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۙ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ) (النحل:25)
’’تاکہ وہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ بوجھ ان کے بھی جنھیں وہ علم کے بغیر گمراہ کرتے ہیں۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا :
(وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ ۖ) (العنكبوت:13)
’’اور یقینا وہ ضرور اپنے بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ کئی اور بوجھ بھی۔‘‘
|