Maktaba Wahhabi

164 - 292
سیّدنا ابولبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ کا بھوک پیاس میں صبر: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ وَاعْلَمُوا أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللَّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ) (الانفال: 27۔28) ’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو نہ خیانت کرو تم اللہ کی اور اس کے رسول کی اور مت خیانت کرو اپنی امانتوں کی اور تم جانتے ہو۔ اور تم جانو یہ کہ مال تمہارے اور اولاد تمہاری فتنہ ہے۔ اور بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑا ثواب ہے۔‘‘ یہ آیت ابولبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ کے حق میں اتری ہے جب انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کے یہودیوں کی طرف بھیجا تھا کہ حکم رسول کی شرط مانتے ہوئے قلعہ خالی کر دیں۔ یہودیوں نے ابولبابہ سے ہی مشورہ مانگا۔ انہوں نے ان کے حسب مرضی مشورہ دیا۔ اس کے بعد ہی حضرت ابولبابہ رضی اللہ عنہ کو احساس ہوا اور وہ تاڑ گئے یہ تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی خیانت ہوئی۔ چنانچہ قسم کھا بیٹھے کہ جب تک اللہ تعالیٰ توبہ قبول نہ فرما لے گا مر جاؤں گا لیکن کھانا نہ کھاؤں گا۔ اب مدینہ منورہ کی مسجد نبوی میں آئے اور اپنے آپ کو ستون کے ساتھ باندھ دیا۔ نو دن اسی حالت میں گزر گئے بھوک پیاس سے غش کھا کر گر گئے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اللہ تعالیٰ نے توبہ قبول فرمائی لوگ بشارت دیتے ہوئے آئے اور چاہا کہ ستون سے کھول دیں۔ حضرت ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کھول سکتے ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اپنے مبارک ہاتھوں سے اسے کھولا۔ تو کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنا سب مال صدقہ کر دیا تو آپ نے فرمایا: ’’نہیں تیسرا حصہ صدقہ ہوگا۔‘‘ حبیب بن نجار رضی اللہ عنہ کی دین پر استقامت: (وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ ﴿20﴾ اتَّبِعُوا مَن لَّا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴿21﴾ وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي
Flag Counter