Maktaba Wahhabi

86 - 292
مصیبت اور موت پر آنسو بہانا 1. میت پر رونا : امام احمد اور ابو حنیفہ; کا مذہب ہے یہ موت سے پہلے اور اس کے بعد جائز ہے، امام شافعی اور ان کے بہت سے مقلدین نے موت کے بعد رونے کو نا پسند کیا ہے اور موت سے پہلے رونے کو جائز قرار دیا ہے۔ اور انھوں نے جابر بن عتیک کی حدیث سے استدلال کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے آئے جب دیکھا کہ وہ مغلوب ہو گئے ہیں تو عورتیں رونے لگیں۔ ابن عتیک خاموش کروانے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’چھوڑ دو ان کو، جب کسی کی موت واقع ہو جائے تو کوئی بھی نہ روئے۔‘‘ اسی طرح صحیحین میں اسی طرح ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، عبدالرحمان بن عوف، سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھم آئے۔ جب داخل ہوئے تو سعد رضی اللہ عنہ پر غشی طاری تھی، پوچھا، کیا فوت ہوگئے ہیں؟ انھوں نے کہا: نہیں اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم روپڑے، باقی لوگ بھی آپ کو دیکھ کر رو پڑے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ آنکھوں سے آنسو بہنے اور دل غم زدہ ہونے پر عذاب نہیں دیتا۔‘‘ پھر زبان کی طرف اشارہ کرکے کہا : ’’مگر اس کی وجہ (عذاب) سے دیتا ہے یا رحم کرتا ہے۔‘‘[1] صحیحین میں ہی ایک اور حدیث ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی بیٹی کی میت پر آنسو بہنے لگے، سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جواب دیا:
Flag Counter