Maktaba Wahhabi

73 - 292
نماز کا خشوع جاتا رہتا ہے اور شریعت اس طرح کی چیز نہیں لاتی۔ خباب رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اور پچھلی حدیث ملا کر ان کے قول فلم یشکنا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کی شکایت کا ازالہ نہ کرنے اور ان کو خبر دینے کہ پچھلے لوگوں نے کتنی استقامت کا مظاہرہ کیا ہے، کو فلم یشک سے تعبیر کیا ہے۔ 7۔ اولاد کی وفات پر صبر: اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (زینب رضی اللہ عنھا ) نے پیغام بھجوایا کہ میرا بیٹا موت و حیات کی کشمکش میں ہے اس لیے آپ تشریف لائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اللہ ہی کی چیز تھی جسے اس نے واپس لے لیا اور ہر چیز کا اللہ تعالیٰ کے پاس وقت مقرر ہے، اس لیے صبر کرو اور اللہ سے ثواب کی امید رکھو۔‘‘ پھر سیّدہ زینب رضی اللہ عنھا نے قسم دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلوایا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت رضی اللہ عنھم اور بہت سے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنھم بھی کھڑے ہوئے اور وہاں پہنچے۔ بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں میں دیا گیا جو تکلیف کی وجہ سے تڑپ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے سوال کیا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم … یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یہ رحمت پیار ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ رحم کرنے والوں پر رحم کرتا ہے۔ ‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی صاحبزادی پر جب زندگی اور موت کی کشمکش کا وقت آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سینے سے لگا لیا۔ ام ایمن رونے لگیں، ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے ام ایمن روتی ہو حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس ہیں وہ کہنے لگی: میں کیوں نہ روؤں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رو رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں اس پر شفقت کی وجہ سے رورہا ہوں۔مومن ہر حالت میں خیر پر ہوتا ہے
Flag Counter