Maktaba Wahhabi

270 - 292
وبرکات کو صبرکی طرف منسوب کیا ہے اور اسے صبر کا ثمرہ اور نتیجہ قراردیا ہے۔‘‘ [1] لہٰذاہم یہاں پر ان بعض فوائد وثمرات کا ذکر کرنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں جو محض صبر کی وجہ سے صابرین کے لیے منتج ہوکر منظرعام پرآتے ہیں۔ کامیابی وکامرانی کا ذریعہ: قرآن کریم نے صبر وتحمل اورفلاح وکامیابی کوباہم مربوط کرکے دونوں کا رشتہ مستحکم کردیا ہے اور کامیابی وکامرانی کو صبر کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ) (آل عمران:200) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! صبر کرو اور مقابلے میں جمے رہو اور مورچوں میں ڈٹے رہو اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔‘‘ آیت کریمہ میں کامیابی وکامرانی کوان امورکے ساتھ مربوط کرکے بیان کیا گیا ہے جن کا تذکرہ وضاحت کے ساتھ اس میں موجود ہے۔ حفاظت فراہم کرنے کا ذریعہ : اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو اس بات کے حکم سے آگاہ کردیا ہے کہ بلاشبہ وہ گھاٹے اور خسارے میں ہے الا یہ کہ جو ایمان لائے اوربارگاہ الٰہی میں سرتسلیم خم کردے اور نیک عمل کرے اور صبروتحمل سے کام لینے والا ہو۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’زمانے کی قسم ہے! بلاشبہ انسان سر اسر نقصان اور گھاٹے میں ہے، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور (جنہوں نے)آپس میں حق کی وصیت کی(مراد اللہ کی شریعت کی پابندی اور محرمات ومعاصی سے اجتناب کی)تلقین کی اور ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کی۔‘‘مراد مصائب وآلام پر صبر،احکام وفرائض شریعت پر عمل کرنے میں صبر،معاصی سے اجتناب پر صبر،لذت وخواہشات کی قربانی پر صبر،صبر بھی اگرچہ تواصی بالحق میں شامل ہے تاہم خصویت کومدنظر رکھتے ہوئے
Flag Counter