Maktaba Wahhabi

298 - 292
کیونکہ انہوں نے جلدبازی سے کام لیا اور وقت سے پہلے ہی اس کا پھل حاصل کرنے کی تگ ودو شروع کردی اورصبر وتحمل سے کام نہ لیا بلکہ جلد بازی میں سب کچھ گنوا بیٹھے۔ 2۔ غیظ وغضب: غیظ وغضب بھی ان آفتوں اورمصیبتوں میں سے ایک آفت ہے جوصبر کے منافی بلکہ اس کی خیر وبرکت کو چاٹ جانے والی بلا ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بلاسے متنبہ اورآگاہ فرمایا ہے بلکہ اس کے برے انجام کار سے ڈرایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تَكُن كَصَاحِبِ الْحُوتِ إِذْ نَادَىٰ وَهُوَ مَكْظُومٌ) (القلم: 48) ’’پس اپنے رب کے فیصلے تک صبر کر اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو، جب اس نے پکارا، اس حال میں کہ وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔ ‘‘ 3۔ مایوسی: مایوسی وناامیدی بھی صبر کی راہ کا کانٹا ہے۔ اسی لیے سیّدنا یعقوب علیہ السلام نے اپنی اولاد کو مایوسی سے منع فرماکر اس کے برے انجام سے متنبہ اور آگاہ فرمادیا تھا۔ فرمایا تھا: (يَا بَنِيَّ اذْهَبُوا فَتَحَسَّسُوا مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللّٰہِ ) (یوسف: 87) ’’اے میرے بیٹو! جاؤ اور یوسف اور اس کے بھائی کا سراغ لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔‘‘ مصائب وآلام کے وقت صبر امید کی کرن ثابت ہوتا ہے اس بنا پر مایوسی کے مریض کے لیے مجرب نسخہ کیمیا ہے اور جوشخص اللہ کی رضا کے لیے اس کی راہ میں صبر وتحمل سے کام لیتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ناکام ونامراد ہونے نہیں دیتا اور نہ ہی اسے مایوسی وناامیدی کا شکار بناکر ضائع ہونے کے لیے بے یار ومددگار چھوڑتا ہے بلکہ صبر وتحمل کے نتیجہ میں اللہ کی طرف سے مدد ضرور آتی ہے۔ چاہے اس میں تھوڑی بہت تاخیر ہوجائے مگر اللہ کی مدد آ کر ہی رہتی ہے۔
Flag Counter