Maktaba Wahhabi

170 - 292
لو۔اس پر وہ لوگ راضی ہو گئے اور اپنا مال دے کر جان چھڑوائی۔ اسی بارہ میں آیت مذکورہ نازل ہوئی: (وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ ۗ وَاللّٰہُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ) (البقرۃ: 207) ’’بعض لوگ ایسے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے واسطے اپنی جان کو بیچ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ رب العزت اپنے بندوں پر مہربان ہیں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت قبا میں تشریف فرما تھے، صورت دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ نفع کی تجارت تو نے کی۔ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھجوریں تناول فرما رہے تھے اور میری آنکھ دکھ رہی تھی، میں بھی ساتھ کھانے لگا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آنکھ تو دکھ رہی ہے اور کھجوریں کھاتے ہو میں نے عرض کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس آنکھ کی طرف سے کھاتا ہوں جو تندرست ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ جواب سن کر ہنس پڑے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ بڑے ہی خرچ کرنے والے تھے حتیٰ کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ تم فضول خرچی کرتے ہو، انہوں نے عرض کی کہ ناحق کہیں خرچ نہیں کرتا، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا جب وصال ہونے لگا یعنی شہید ہونے لگے تو انہی کو جنازہ کی نماز پڑھانے کی وصیت فرمائی۔ (اسد الغابہ) حضرت عاصم اور حضرت حبیب رضی اللہ عنھما اور ان کے ساتھیوں کا صبر : احد کی لڑائی میں جو کافر مارے گئے ان کے عزیزوں میں انتقام کا جوش زور پر تھا سلافہ نے جس کے دو بیٹے اس لڑائی میں مارے گئے ۔ منت مانی تھی کہ اگر عاصم کا سر جنہوں نے اس کے بیٹوں کو قتل کیا تھا، سر ہاتھ آ جائے تو میں اس کی کھوپڑی میں شراب پیوں گی اس لیے اس نے اعلان کیا تھا کہ جو عاصم کا سر لائے گا اس کو سواونٹ انعام دوں گی۔ سفیان بن خالد کو اس لالچ نے آمادہ کیا کہ وہ ان کا سر لانے کی کوشش کرے۔ چنانچہ اس نے عضل وقارہ کے چند آدمیوں کو مدینے بھیجا ان لوگوں نے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا اور حضور اقدس سے تعلیم و تربیت اور تبلیغ کے لیے چند حضرات کو بھیجنے کی درخواست کی کہ ان کا وعظ پسندیدہ بتلایا ان
Flag Counter