Maktaba Wahhabi

162 - 292
اَب اس کے خیالات پلٹ گئے ہیں میری مان لے گا اور میرا مذہب قبول کرکے میری دامادی میں سلطنت کا ساجھی بن جائے گا لیکن بادشاہ کی یہ تمنا اور یہ خیال محض بے سود نکلا۔ حضرت عبد اللہ بن خزافہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں صرف اس وجہ سے رویا تھا کہ آج ایک ہی جان جسے اللہ کی راہ میں اس عذاب کے ساتھ قربان کر رہا ہوں کاش کہ میرے روئیں روئیں میں ایک ایک جان ہوتی کہ آج میں سب جانیں اللہ کی راہ میں اسی طرح ایک ایک کرکے فدا کرتا۔ بعض روایات میں ہے کہ آپ کو قید خانہ میں رکھا گیا۔ کھانا پینا بند کردیا کئی دنوں کے بعد شراب اور خنزیر کا گوشت بھیجا لیکن آپ نے اس بھوک پر بھی اس کی طرف توجہ تک نہ فرمائی۔ بادشاہ نے آپ کو بلوابھیجا اور اس نہ کھانے کا سبب دریافت کیا تو آپ نے جواب دیا کہ اس حالت میں یہ میرے لیے حلال تو ہوگیا ہے لیکن میں تجھ جیسے دشمن کو اپنے بارے میں خوش ہونے کا موقع دینا چاہتا ہی نہیں ہوں۔ اب بادشاہ نے کہا اچھا تو میرے سر کا بوسہ لے تو میں تجھے اور تیرے ساتھی مسلمان قیدیوں کو رہا کردیتا ہوں آپ نے اس بات کو قبول فرمالیا اس کے سر کا بوسہ لے لیا اور بادشاہ نے بھی اپنا وعدہ پورا کیا آپ کو اور آپ کے تمام ساتھیوں کو چھوڑ دیا۔ جب حضرت عبد اللہ بن خزافہ رضی اللہ عنہ یہاں سے آزاد ہوکر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو آپ نے فرمایا ہر مسلمان پر حق ہے کہ حضرت عبد اللہ بن حزافہ رضی اللہ عنہ کے سر کا بوسہ لے یعنی ماتھا چومے اور میں ابتدا کرتا ہوں یہ فرما کر آپ نے پہلے ان کے سر کو بوسہ دیا۔ (ابن کثیر جلد3) حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا صبر: حضرت عروہ بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوئے تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ اجازت دیں تو میں اپنی قوم میں تبلیغ دین کے لیے جاؤں اور انہیں دعوت اسلام دوں؟ آپ نے فرمایا ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں قتل کر دیں۔ جواب عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کا تو احتمال ہی نہیں کیونکہ انہیں مجھ سے اس قدر الفت وعقیدت ہے اگر میں سویا ہوا ہوں تو وہ مجھے جگائیں گے بھی نہیں۔ آپ نے
Flag Counter