Maktaba Wahhabi

167 - 292
اپنے ایمان پر خدا کے رسولوں کو گواہ بنا رہا ہے۔ یہ قول اگلے قول کی بہ نسبت زیادہ واضح ہے۔ واللہ اعلم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما ارشاد فرماتے ہیں: یہ بزرگ حبیب نجار اتنا ہی کہنے پائے تھے کہ تمام کفار پل پڑے اور زدو کوب کرنے لگے۔ کون تھا جو انہیں بچاتا؟ پتھر مارتے مارتے فی الفور اسی وقت انہیں شہید کر دیا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَارْضَاہُ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ان کفار نے اس مومن کامل کو بری طرح مارا پیٹا اس کو گرا کر اس کے پیٹ پر چڑھ بیٹھے اور پیروں سے اسے روندنے لگے یہاں تک کہ اس کی آنتیں اس کے پیچھے کے راستے باہر نکل آئیں اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کو جنت کی خوشخبری سنائی گئی اسے اللہ تعالیٰ نے دنیا کے رنج وغم سے علیحدہ کر دیا اور امن وچین کے ساتھ جنت میں پہنچا دیا ان کی شہادت سے خدا خوش ہوا۔ جنت ان کے لیے کھول دی گئی اور داخلہ کی اجازت مل گئی۔ اپنے ثواب واجر کی عزت واکرام کو دیکھ کر پھر اس کی زبان سے نکل گیا کاش کہ میری قوم یہ جان لیتی کہ مجھے میرے رب نے بخش دیا اور میرا بڑا ہی اکرام کیا۔ فی الواقع مومن سب کے سب خیر خواہ ہوتے ہیں وہ دھوکے باز اور بدخواہ نہیں ہوتے۔ اس باخدا شخص نے زندگی میں بھی قوم کی خیر خواہی کی اور مرنے کے بعد یعنی شہادت کے بعد بھی قوم کا خیر خواہ رہا۔ یہ بھی مطلب ہے کہ وہ کہتا ہے کہ کاش کہ میری قوم یہ جان لیتی کہ مجھے کس باعث میرے رب نے بخشا اور کیوں میری عزت کی تو لامحالہ وہ بھی اس چیز کو حاصل کرنے کی کوشش کرتی۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتی اور رسولوں کی پیروی کرتی۔ اللہ تعالیٰ ان پر رحمت کرے اور ان سے خوش رہے دیکھو تو قوم کی ہدایت کے کس قدر خواہش مند تھے۔ (ابن کثیر جلد4 پارہ 23) بئر معونہ والے ستر مجاہدین رضی اللہ عنھم کا کلمہ حق کے لیے جانیں دینا: (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللّٰہِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ﴿169﴾ فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللّٰہُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِم
Flag Counter