Maktaba Wahhabi

72 - 292
6۔ سابقہ اُمتوں کا تکالیف پر صبر: سیّدناخباب بن ارت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سائے میں چادر کا تکیہ بنائے ہوئے لیٹے تھے ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمارے لئے دعا کیوں نہیں فرماتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم سے پہلے پہلی امتوں کے لوگوں کے لیے گڑھا کھودا جاتا اور انھیں اس میں ڈال دیا جاتا۔ پھر ان کے سر پر آرا رکھ کر انھیں دوحصوں میں تقسیم کر دیا جاتا اور لوہے کی کنگھیوں سے ان کا گوشت نوچ لیا جاتا، اس کے باوجود وہ دین سے پیچھے نہ ہٹتے۔ اللہ کی قسم! اللہ اس حکم کو ضرور پورا کرے گا حتیٰ کہ سوار، صنعاء سے حضر موت کا سفر کرے گا، اسے اپنی بکریوں کے بارے میں بھیڑیے کے علاوہ کسی اور کاڈر نہیں ہوگا مگر تم جلدی کررہے ہو۔‘‘[1] بعض اہل علم کے خباب رضی اللہ عنہ کے قول ((شکونا الی رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم حر الرمضاء فلم یشکینا)) کی تاویل کی ہے کہ ان کی پیشانیوں اور ہاتھوں کو کفار عذاب دیا کرتے تھے انھوں نے ان کے شکوہ کو دور نہیں کیا یہ تفسیر زیادہ مناسب ہے، اس کے مقابلے میں جس نے اس کو سجدے پر محمول کیا ہے۔ اور نمازی کے لیے سجدے میں پیشانی کو زمین پر لگانے کو واجب قراردیا ہے اس کی تین وجوہات ہیں: 1 لفظ میں اس کی دلیل موجود نہیں ہے۔ 2 انھوں نے خبر دی ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے، ہم میں سے کوئی ایک زمین پر سجدے کی طاقت نہیں رکھتا تھا وہ چٹائی بچھاتا تھا اور اس پر سجدہ کرتا تھا اور یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تھی، اسے جانتے تھے اور اس کا اقرار کیا تھا۔ 3 حجاز کی گرمی کی اتنی شدت ہوتی ہے کہ کوئی شخص زمین پر پیشانی اور ہتھیلیاں نہیں ٹکا سکتا کیونکہ وہ ان کو جھلسا کر رکھ دے گی، جس کی وجہ سے نماز میں اطمینان متاثر ہوتا ہے اور
Flag Counter