Maktaba Wahhabi

163 - 292
فرمایا اچھا پھر جائیے یہ چلے گئے جب لات وعزیٰ کے بتوں کے قریب سے ان کا گزر ہوا تو کہنے لگے اب تمہاری شامت آگئی۔ اس بات پر پورا قبیلہ بگڑ بیٹھا، انہوں نے کہنا شروع کیا کہ اے میری قوم کے لوگو! تم ان بتوں کو ترک کر و، یہ لات وعزیٰ دراصل کوئی چیز نہیں اسلام قبول کرو تو سلامتی حاصل ہوگی، اے میرے بھائی بندو! یقین مانو کہ یہ بت کوئی حقیقت نہیں رکھتے ساری بھلائی اسلام میں ہے وغیرہ ابھی تو تین ہی مرتبہ صرف اس کلمہ کو دہرایا تھا ایک بدنصیب جلے ہوئے تن والے نے دور سے یہ ایک تیر چلایا جو رگ اکحل پر لگا اور آپ اسی وقت شہید ہو گئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب یہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا: یہ ایسا ہی تھا جسے سورہ یٰسٓ والا جس نے کہا تھا کاش! میری قوم میری مغفرت اور عزت کو جان لیتی۔ بدن کا عضو عضو کٹنے پر بھی حبیب بن زید رضی اللہ عنہ نے کلمہ حق نہ چھوڑا: حضرت کعب بن احبار رضی اللہ عنہ کے پاس جب حبیب بن زید بن عاصم کا ذکر کیا گیا جو قبیلہ بنو اذن بن نجار سے تھے جن کو جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب ملعون نے شہید کر دیا تھا تو آپ نے فرمایا یہ حبیب رضی اللہ عنہ بھی اسی حبیب کی طرح تھے جن کا ذکر سورہ یٰسٓ میں ہے۔ ان سے اس کذاب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ’’بے شک وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔‘‘ اس نے کہا میری نسبت بھی تو گواہی دیتا ہے کہ میں رسول اللہ ہوں؟ تو حضرت حبیب رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نہیں سنتا ’’اس نے کہا تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کیا کہتا ہے؟ آپ نے فرمایا میں ان کی سچی رسالت کو مانتا ہوں۔ اس نے پھر پوچھا ’’میری رسالت کی نسبت کیا کہتا ہے جواب دیا کہ میں نہیں سنتا۔ اس ملعون نے کہا: ’’ان کی نسبت تو سن لیتا ہے اور میری نسبت بہرا بن جاتا ہے۔ چنانچہ اس کے بعد ایک مرتبہ پوچھتا ہے اور ان کے جواب پر ایک عضو بدن کٹوا دیتا ہے۔ پھر پوچھتا ہے اور یہی جواب پاتا ہے اور ایک عضو بدن کٹواتا ہے۔ اسی طرح جسم کا ایک ایک جوڑ کٹوا دیا اور وہ اپنے سچے اسلام پر آخری دم تک قائم رہے۔ اور جو جواب پہلے تھا وہی آخری دم تک رہا یہاں تک کہ شہید ہو گئے ۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَارْضَاہُ۔
Flag Counter