Maktaba Wahhabi

297 - 292
صبر وتحمل کے منافی آفات اور فتنے عمل خیر کی قبیل سے چاہے جو بھی عمل ہو اس کی انجام دہی کی راہ میں بعض آفتیں آڑبن کر ضرور کھڑی ہوجایا کرتی ہیں،پھر وہ بندئہ مؤمن کوکسی صورت میں بھی بحسن و خوبی کام نہیں کرنے دیتیں یا کم ازکم اس کومکمل طور پر شرمندہ تعبیر ہونے نہیں دیتیں بلکہ راستے کی رکاوٹ بن کر عمل خیر میں رخنہ اندازی ضرور ڈالتی ہیں۔ یہی معاملہ صبر کا بھی ہے اس راہ میں بھی بعض آفتیں اور فتنے سراٹھایا کرتے ہیں جوکہ فریضہ صبر کے منافی شمارکیے جاتے ہیں۔ ان آفتوں اور فتنوں میں سے مندرجہ ذیل چند آفتوں اور فتنوں کا ذکرپیش خدمت ہے۔ 1۔ جلدبازی: انسان اپنی طبیعت اورخلقت کے اعتبار سے بڑا ہی جلدباز ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی گھٹی میں یہ چیز ودیعت کر رکھی ہے اور اس کی خلقت کواسی صورت میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ بذات خود ارشادفرماتا ہے: (خُلِقَ الإنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ)’’انسان جلدبازمخلوق ہے۔‘‘ (الانبیاء :37) اس لیے انسان کو چاہیے کہ سمجھ بوجھ کے ساتھ کام کرے اورصبر کرے یہاں تک کہ نتیجہ تک رسائی مل جائے چاہے اس میں تاخیر ہی کیوں نہ واقع ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کوصبرکاحکم دیا ہے اور جلدبازی سے کام لینے سے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ جلدبازی سے کام نہ لینا اولوالعزم انبیاء علیہم السلام کا اسوہ حسنہ ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: (فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُل ِوَلَا تَسْتَعْجِلْ لَهُمْ ) (الاحقاف: 35) ’’پس صبر کر جس طرح پختہ ارادے والے رسولوں نے صبر کیا اور ان کے لیے جلدی کا مطالبہ نہ کر۔‘‘ بہت سی اصلاحی اور دعوتی تنظیمیں افق عالم پر ابھریں اور ناکامی ونامرادی ان کا مقدر بنی
Flag Counter