Maktaba Wahhabi

58 - 292
3۔کامیابی کو اسی کے ساتھ جوڑا ہو : فرمانِ باری تعالیٰ ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللّٰہَلَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ) (آل عمران:200) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! صبر کرو اور مقابلے میں جمے رہو اور مورچوں میں ڈٹے رہو اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔‘‘ کامیابی کو یہاں اس مجموعے سے جوڑ دیا ہے۔ 4۔صبر کرنے والوں کے اجر کو بڑھانے کی اطلاع دینا : فرمایا: (أُولَـٰئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوا) (القصص:54) ’’یہ لوگ ہیں جنھیں ان کا اجر دوہرا دیا جائے گا۔‘‘ اورفرمایا: (إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍ) (الزمر:10) ’’صرف صبر کرنے والوں ہی کو ان کا اجر کسی شمار کے بغیر دیا جائے گا۔‘‘ سلیمان بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : ’’ہر عمل کا ثواب پہچان لیا جائے گا سوائے صبر کے۔ کیونکہ ان کو بے حساب اجر ملے گا کہ جس طرح بہتا دریا!‘‘ 5۔دین میں امامت کو صبر اور یقین کے ساتھ معلق کرنا : فرمایا: (وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ) (السجدة:24) ’’اور ہم نے ان میں سے کئی پیشوا بنائے، جو ہمارے حکم سے ہدایت دیتے تھے، جب انھوں نے صبر کیا اور وہ ہماری آیات پر یقین کیا کرتے تھے۔ ‘‘
Flag Counter