Maktaba Wahhabi

74 - 292
موت کے سکرات میں بھی اللہ کی حمد بیان کرتا ہے۔‘‘[1] سیّدناانس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا بیٹا بیمار ہوا اور اسی بیماری میں فوت ہو گیا۔ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ گھر آئے اور پوچھا کہ بچے کی طبیعت کیسی ہے؟ بیوی نے کہا : وہ سکون میں ہے، ابو طلحہ نے سمجھا وہ ٹھیک کہہ رہی ہے۔ پھر انھوں نے اس کے ساتھ رات گزاری، صبح غسل کرنے کے بعد ابو طلحہ رضی اللہ عنہ جب نکلنے لگے تو ان کی بیوی نے بیٹے کی موت کی اطلاع دی، انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور انھیں اطلاع دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’شاید کہ اللہ تعالیٰ تمھاری رات میں برکت پیدا فرما دے۔‘‘ ابن عیینہ کہتے ہیں، انصاری شخص نے مجھے بتایا کہ اس کے نو بچے تھے، سارے قرآن کے حافظ اور قاری تھے۔[2] 8۔ مؤمنین کا صبر: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں : ’’گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں، وہ انبیاء میں سے کسی نبی کا واقعہ بیان کر رہے تھے، جسے اس کی قوم نے مار مار کر خون آلود کردیا تھا۔ وہ خون کو صاف کرتے اور یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ! میری قوم کو معاف فرما دے یہ نہیں جانتے۔ اس دعا میں درگزر، ان کا عذر بیان اور انھیں میری قوم کہہ کر ان کے لیے شفقت کا اظہار، بھی موجود ہے۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’وہ مومن جو لوگوں میں مل جل جاتا ہے اور ان کی تکلیفوں پر صبر کرتا ہے وہ دوسروں سے بہتر ہے‘‘[4]
Flag Counter