Maktaba Wahhabi

261 - 292
مقدمہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ، وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی اَشْرَفِ الْاَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ ، نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ۔ اما بعد ! اللہ تعالیٰ نے صبرکواس شہسوار کی مانند بنایا ہے جو کبھی لڑکھڑاکر نہیں گرتا اورصبر کی مثال اس ننگی تلوار کی طرح ہے جوکبھی کند نہیں پڑتی۔ صبراس لشکر کی مانند ہے جوکبھی ہزیمت کا شکار نہیں ہوتا،اوراس کی مثال اس مضبوط قلعہ کی ہے جس پرحملہ آورغلبہ حاصل کرکے اسے نیست ونابود نہیں کرسکتا،اور صبر اس سواری کے مانند ہے جو اپنے شہسوار کولے کر کبھی راستہ نہیں بھٹکتی،صبر وتحمل اوراللہ کی نصرت مدد دونوں جڑواں بھائی ہیں،بلاشبہ اللہ کی نصرت اور مدد صبر کرنے والے کے ساتھ ہے،صبرکامقام جسم میں سرکی مانند ہے،صبرہی دنیا وآخرت میں نجات وفلاح اور کامیابی وکامرانی کی کنجی ہے۔ صبر اللہ کے راستہ میں اعلائے کلمۃ اللہ کی خاطر جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں کے لیے بیش بہا تحفہ ہے خصوصاً اس وقت جبکہ نصرت الٰہی کا نزول ہوتاہوا دکھائی نہ دے اور دعوت وتبلیغ سے وابستہ داعیوں کے لیے اس وقت امید کی کرن ہے جب لوگ اس کی بات ماننے میں پس وپیش سے کام لیں۔ اسی طرح صبر عالم دین کے لیے اس وقت زاد راہ کی حیثیت رکھتا ہے جب وہ علم دین کے حصول کے لیے راہ نوردی کرتے ہوئے غریب الدیار ی اختیارکرے گویاکہ صبر چھوٹے بڑے،بچے بوڑھے،کمسن نوجوان،عورت ومرد ہرایک کے لیے بہترین زاد راہ ہے ان میں سے ہرایک صبر کا سہارا پکڑتا ہے اور اسی کے دامن رحمت میں آکرپناہ حاصل کرتا ہے اور اسی کے مرکزی پلیٹ فارم سے اپنا سفر شروع کرتاہے۔ توسوالات یہ پیدا ہوتے ہیں:
Flag Counter